ؑسبق نمبر 1۔ حیاتِ حضرت یوسف

حضرت اسحاق ؑ کی وفات کے بعد حضرت یعقوب ؑ سر زمین کنعان میں رہتے رہے۔
حضرت یعقوب ؑ کے بیٹے حضرت یوسف ؑ 17 سال کی عمر میں اپنے بھائیوں ؓ کے ساتھ بھیڑ بکریاں چرانے میں ان کی مدد کرنے لگے۔ حضرت یوسف ؑ اپنے بھائیوں ؓ کی نگرانی کرتے اور ان کی ہر بری بات اپنے والدِ ماجد ؑ کو آکر بتاتے رہتے۔
حضرت یعقوب ؑ اپنے بیٹے حضرت یوسف ؑ کو باقی تمام بیٹوں سے زیادہ عزیز رکھتے تھے کیونکہ حضرت یوسف ؑ حضرت یعقوب کی بڑھاپے کی اولاد تھے۔ اسی وجہ سے حضرت یعقوب ؑ نے حضرت یوسف ؑ کو ایک خوبصورت خلعت سلوا کردے کر دی تھی۔
حضرت یوسف ؑ کے بھائیوں ؓ نے جب محسوس کیا کہ اُن کے والد حضرت یعقوب ؑ ان کی نسبت حضرت یوسف ؑ سے زیادہ پیار کرتے ہیں تو وہ تمام بھائیؓ حضرت یوسف ؑ سے نہ صرف بغض و عناد رکھنے لگے بلکہ رسوم و روا بھی ترک کردی۔
ایسا ہوا کہ ایک رات حضرت یوسف ؑ نے ایک عجیب خواب دیکھا۔
حضرت یوسف ؑ نے اپنے بھائیوں ؓ سے کہا: ارے بھائیوں ؓ! ذرا سنوں تو میں نے کیا خواب دیکھا۔ تفصیل اس اجمال کی حضرت یوسف ؑ نے یوں بیان فرمائی:” میں نے خواب دیکھا کہ ہم سب کھیت میں گندم کی بالیاں کاٹ کاٹ کر گٹھے باندھ رہے ہیں اور وہ گٹھا جو میں نے باندھا تھا وہ اچانک سیدھا کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد کیا ہوا سب کے گٹھے میرے گٹھے کے چاروں طرف دائرہ بنا کر کھڑے ہوگئے اور سجدہ کرنے لگے۔
حضرت یوسف ؑ کے بھائی ؓ آپ ٔ پر طنز کرنے لگے:” اچھا ! جناب بادشاہ بننے جا رہے ہیں! تو کیا آپ ہم پر حکومت فرمایا کریں گے؟ یوں حضرت یوسف ؑ کے اس خواب اور اندازِ بیان کی وجہ سے آپ ؑ کے بھائی ؓ آپ ؑ سے مزید نفرت کرنے لگے۔
کچھ دن بعد حضرت یوسف ؑ نے پہلے خواب سے ملتا جلتا ایک اور خواب دیکھا اور اپنے بھائیوں ؓ کو بتایا:
میں نے خواب دیکھا کہ سورج، چاند اور گیارے ستارے میرے سامنے جھک کر مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔ یہی خواب جب حضرت یوسف ؑ نے اپنے والدِ ماجد حضرت یعقوب ؑ کو سنایا تو انہوں نے غصے سے حضرت یوسف ؑ کو ڈانٹا:” لاحول ولاقوۃ! تمہارا مطلب یہ ہے کہ میں، تمہاری ماں اور تمہارے بھائی سب مل کر تمہیں سجدہ کریں گے؟ یہ کیسا خواب دیکھا ہے تم نے! اُس دن حضرت یوسف ؑ کے بھائی ؓ آپ ؑ سے بغض و عداوت کرنے لگے لیکن حضرت یعقوب ؑ حضرت یوسف ؑ کی ان باتوں کو اپنے ذہن سے جھٹک نہ سکے۔


درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔