آپؑ کا پانی پر چلنا

ایک دن سیدنا  حضرت عیسٰی ؑنے حواریینؓ سے اصرار کیا کہ ”تم لوگ کشتی میں بیٹھ کر جھیل کے اُس پار چلے جاؤ! مَیں اِن لوگوں کو رخصت کرنے کے بعد آ جاؤں‌گا۔“ بعد ازاں، سیدنا  حضرت عیسٰی ؑ پہاڑی پر تشریف لے گئے۔ مغرب ہوتے ہی آپؑ اکیلے صلوٰۃ و دعا میں مشغول ہو گئے۔ اِس دوران کشتی جھیل کے بیچ میں پہنچنے کے بعد مخالف ہَوا اور لہروں سے ڈگمگانے لگی۔ صُبحِ صادق ہوتے ہی سیدنا  حضرت عیسٰی ؑجھیل کی سطح پر چلتے ہوئے حواریینؓ کے پاس آنے لگے۔ یہ دیکھ کر حواریینؓ خوف‌ زدہ ہو گئے اور چلّانے لگے کہ ”آ گیا مَلکُ الموت!“ سیدنا  حضرت عیسٰی ؑنے فورًا فرمایا: ”خوف‌ زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اطمینان رکھو! یہ مَیں ہی ہوں“ آپ کے حواریینؓ میں سے حضرت پطرس ؓعرض کرنے لگے: ”مولاؑ! اگر آپؑ ہی ہیں، تو اجازت دیجئے کہ مَیں بھی پانی پر چل کر آپؑ کے پاس آ جاؤں۔“ سیدنا  حضرت عیسٰی ؑنے فرمایا: ”آ جاؤ!“ حضرت پطرس ؓکشتی سے اتر کر پانی پر آپؑ کے پاس جانے لگے۔ چلتے چلتے جب حضرت پطرسؓ کی نگاہ سیدنا  حضرت عیسٰی ؑسے ہٹ کے طوفانی لہروں کی طرف گئی، تو انہیںؓ خوف آنے لگا اور ڈوبنے لگے۔ چلّا کر بولے: ”مولا! بچا لیجئے!“ سیدنا  حضرت عیسٰی ؑنے فورًا ہاتھ بڑھا کر اُنھیںؓ سہارا دیا اور فرمایا: ”تم ڈگمگا کیوں‌ گئے؟ تمہارے ایمان کو کیا ہؤا؟ تم نے شک کیوں کِیا؟“ جب آپ ؑدونوں کشتی پر سوار ہوگئے تو کشتی میں موجود تمام حواریینؓ سیدنا  حضرت عیسٰی ؑکے قدموں میں گر کر کہنے لگے: ”بِلا شبہ  آپؑ ہی ابنِ اللہ ہیں۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں