ابلیس کی طرف سے مسیحؑ کی آزمائش

سیدنا عیسٰیؑ روحِ خدائے اقدس سے سرشار، دریائے اُردن سے لوٹ کر اُس کی ہدایت سے کسی بیابان جگہ تشریف لے گئے۔ چالیس دن تک ابلیسِ آپؑ کا امتحان لینے کی ناکام کوشش کرتا رہا۔ اِس دوران آپؑ نے کچھ بھی تو نہ کھایا۔ آخر کار آپؑ کو بھوک لگی، تو ابلیس کہنے لگا: ”چوں کہ آپؑ ابنِ اللہ ہیں اور جان بچانا فرض ہے، اِس لئے حکم دیجئے کہ یہ پتھر روٹیاں بن جائیں!“ آپؑ نے فرمایا: ”کلامُ اللہ میں لکھا ہے کہ ’انسان کی زندگی کا دار و مدار صرف کھانے پینے پر منحصر نہیں‘“ یہ دیکھ کر ابلیسِ آپؑ کو ایک اونچے پہاڑ پر لے گیا۔ دنیا جہان کی بادشاہیوں کی شان و شوکت پَل بھر میں دکھا کر آپؑ سے کہنے لگا: ”مجھے یہ اختیار دیا گیا ہے کہ جسے چاہوں، یہ سب کچھ دے دوں۔ یہ بادشاہیاں بھی، یہ شان و شوکت بھی۔ یہ سب کچھ آپؑ کا ہو سکتا ہے، بشرطیکہ آپؑ مجھے بس ایک سجدہ کر دیں۔“ آپؑ نے فرمایا: ”کلامُ اللہ میں لکھا رکھا ہے کہ ’تم اپنے خدا، ربُّ العزت ہی کو سجدہ کرو اور صرف اُسی کی عبادت کرو!‘“ پھر آپؑ یروشلم میں بیتُ المَقدِس کے بلندترین مقام پر پہنچا دئے گئے۔ ابلیس نے کہا: ”چوں کہ آپؑ ابنِ اللّٰہ ہیں، تو یہاں سے نیچے چھلانگ لگا دیجئے! کچھ نہیں ہوگا آپؑ کو! کیوں کہ کلامُ اللہ میں لکھا ہؤا ہے کہ ’اللہ تعالٰی آپؑ کی حفاظت کے لئے فرشتے مامور کرےگا۔ وہ آپؑ کو اپنے ہاتھوں پر اٹھا لیں‌گے تاکہ کسی پتھر سے آپؑ کے پاؤں تک کو کوئی ضرر نہ پہنچے۔‘“ سیدنا عیسٰیؑ نے اُسے جواب دیا: ”کلامُ اللہ میں یہ بھی تو لکھا ہے کہ ’اپنے خدا، ربُّ العزت کے صبر کا کبھی امتحان مت لینا!‘“ جب شیطان کا ہر حربہ ناکام ہو گیا، تو وہ اپنا سا منھ لے کر چلا گیا، لیکن آپؑ پر دوبارہ حملہ‌آور ہونے کے لئے مناسب موقع کی تلاش میں رہا۔

درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔