اڑتیس برس کے شخص کا شفا پانا

ایک دفعہ قومِ بنی اسرائیل کے ایک تہوار کے موقع پر سیدنا حضرت عیسٰیؑ یروشلم تشریف لے گئے۔ یروشلم میں بابِ میش کے ساتھ ایک تالاب ہے جو پانچ برآمدوں پر مشتمل ہے۔ اِسے عبرانی زبان میں بیت‌ حسؔدا کہتے ہیں۔ اِن برآمدوں میں بےشمار مریض جیسے اندھے، لُولے اور اپاہج پانی کے ہلنے کے منتظر رہتے تھے تاکہ شفا پائیں۔ وہاں ایک شخص پڑا ہؤا تھا جو اڑتیس (38) برس سے اپاہج تھا! سیدنا حضرت عیسٰیؑ کو معلوم تھا کہ یہ شخص ایک لمبے عرصے سے یہاں پڑا ہؤا ہے۔ آپؑ نے فرمایا: ”کیا تم شفا حاصل کرنا چاہتے ہو؟“ اُس نے کہا: ”مولاؑ ! مجھے تالاب میں اتارنے والا کوئی نہیں۔ اِس لئے جب پانی میں جنبش ہوتی ہے، کوشش تو کرتا ہوں، مگر کوئی اَور شخص اُس میں اتر جاتا ہے۔“ حضرت  عیسٰیؑ نے حکم دیا: ”اٹھو! اپنا بستر اٹھا کر گھر کی راہ لو!“ وہ فورًا شفایاب ہو گیا۔ اور بوریا بستر اٹھا کر چل دیا۔ یہ واقعہ یومُ السّبت کو پیش آیا۔ یہودی علمائے کرام  نے شفا حاصل کرنے والے شخص سے کہا: ”آج یومُ السّبت ہے! شریعت کے مطابق تجھے آج بوریا بستر لپیٹنا روا نہیں تھا۔“ اُس نے جواب دیا: ”مجھے شفا دینے والے نے کہا تھا کہ’اٹھو! بوریا بستر سنبھالو اور گھر کی راہ لو!‘“ اُنھوں نے پوچھا: ”کون تھا وہ جس نے سبت کے دن یہ کہہ دیا کہ ’سامان اٹھاؤ اور گھر کی راہ لو!‘؟“ ایک تو شفا پانے والا شخص اپنے شفا دینے والے کو پہچانتا نہیں تھا۔ دوسرے، سیدنا  حضرت عیسٰیؑ لوگوں کی بھِیڑ میں وہاں سے کہِیں آگے نکل گئے تھے۔ بعد ازاں، حضرت عیسٰیؑ نے اُسے حرمِ بیتُ المَقدِس میں پایا، تو فرمایا: ”دیکھو! تمہیں شفا مل گئی ہے! اب گناہ سے اجتناب کرنا۔ ورنہ تمہارا حال پہلے سے بھی بدتر ہو جائےگا۔“ پھر اُس شخص نے جا کر علمائے کو بتایا کہ ”مجھے شفا دینے والے سیدنا  حضرت عیسٰیؑ ہیں۔

 یوں حضرت عیسٰیؑ نے اُس اڑتیس برس کے بوڑھے شخص کو شفائے کاملہ  بخشی۔  

مندرجہ ذیل سوالات کے جواب دیں۔