ایک آسیب زدہ شخص کا شفا پانا

ایک دن عبادت کرنے کے بعد سیدنا حضرت عیسٰیؑ اپنے حواریینؓ کے ساتھ پہاڑ سے نیچے تشریف لائے تو وہاں بہت سے لوگ جمع تھے۔ ہجوم میں سے ایک شخص نے بلند آواز سے کہا: ”قِبلہ! میرے بیٹے پر نظرِ کرم فرمائیے! بس میری یہی اولاد ہے۔ کوئی آسیب اُس پر آتا ہے، تو میرا بیٹا یکایک چیختا چلّاتا اور تھرتھراتا ہے۔ اُس پر دورے پڑنے لگتے اور اُس کے منھ سے جھاگ نکلنے لگتے ہیں۔ پھر آسیب اُسے زخمی کر کے بڑی مشکل سے اُس کا پیچھا چھوڑتا ہے۔ مَیں نے آپؑ کے حواریینؓ سے عرض کی تھی کہ ’آسیب نکال دیجئے!‘ مگر وہ نکال نہ سکے۔“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے فرمایا: ”اے بےاعتقاد اور بگڑے ہوئے لوگو! مَیں کب تک تمھارے ساتھ رہوں‌ گا اور تمہاری برداشت کرتا رہوں‌ گا؟“ پھر سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُس شخص سے فرمایا: ”لے آؤ اپنے بیٹے کو میرے پاس!“ وہ ابھی اُسے لا ہی رہے تھے کہ آسیب نے اُسے مروڑ کر زمین پر پٹخ دیا۔ اُس پر دورے پڑنے لگے۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُس جِنّ کو ڈانٹتے ہوئے حکم دیا: ”نکل جاؤ اِس بچّے سے!“ جب جِنّ نکل گیا اور بچہ شفایاب ہو گیا، تب سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے لڑکے کو اُس کے باپ کے حوالے کر دیا۔ تمام لوگ قدرت کا یہ عظیم مظاہرہ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ یوں سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اس لڑکے کو آسیب سے رہائی بخشی۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں