ایک لڑکی کا زندہ ہونا اور ایک عورت کا شفا پانا

جب سیدنا حضرت عیسٰیؑ وہاں سے لوٹ کر آئے، تو ہجوم نے آپؑ کا استقبال کیا کیوں کہ وہ سب خدا کی قدرت کے ظہور کے منتظر کھڑے تھے۔ وہاں یائِیر نام کا شخص جو عبادت خانے کا بڑا راہنما تھا آپؑ کے حضور گڑگڑا کر عرض کرنے لگا: ”میری بیٹی مرنے کے قریب ہے۔ بارہ برس کی ہے وہ۔ اور ہے بھی اکلوتی۔ غریب‌ خانے تشریف لے چلئے تب سیدنا حضرت عیسٰیؑ!“یائِیر کے گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔ لوگوں کا ہجوم تھا کہ آپؑ پر گرا پڑتا تھا۔

اُنھی میں ایک عورت بھی تھی جو بارہ برس سے سیلانِ رحم کے مرض میں مبتلا تھی۔ علاج معالجے میں اُس نے اپنا سب کچھ خرچ کر دیا تھا۔ پھر بھی وہ تندرست نہ ہو سکی تھی۔ اُس نے سب کی نظروں سے بچ کر پیچھے سے سیدنا حضرت عیسٰیؑ کے قریب آ کر شفا کی غرض سے آپؑ کی پوشاکِ مبارک کا دامن چھؤا۔ اُسے فورًا شفا مل گئی۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ فرمانے لگے: ”مجھے کس نے چھؤا؟“ سب انکار کرنے لگے۔ تب آپ ایک حواری حضرت پطرؔسؓ کہنے لگے: ”حضور! لوگ ہجوم کے سبب آپؑ پر گرے پڑتے ہیں۔“ آپؑ نے فرمایا: ”نہیں! مجھے کسی نے ضرور جان بُوجھ کر چھؤا ہے کیوں کہ شفا دینے کی قدرت کا مجھ سے صدور ہؤا ہے۔“ پھر عورت نے سیدنا حضرت عیسٰیؑ کے قدموں میں گر کر سب کے سامنے اقرار کیا کہ ”مَیں نے شفا حاصل کرنے کی غرض سے آپؑ کو کپڑوں کی حالت میں چھؤا اور اُسی وقت مجھے شفا مل گئی۔“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے فرمایا: ”بیٹی! تمہارے اِتنے پختہ ایمان کی بدولت تمہیں شفا مل گئی ہے۔ فی امانِ اللہ!“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ یہ کلمات فرما ہی رہے تھے کہ عبادت کے راہنما یائِیر کے گھر سے کسی نے آ کر اطلاع دی: آپ کی بیٹی فوت ہو گئی ہے۔ اب آقا کو مزید تکلیف کیا دینی؟“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے یہ سن کر اُس یائِیر سے فرمایا: ”گھبراؤ نہیں۔ یقین رکھو! وہ بچ جائے گی۔“ آپؑ یائِیر کے گھر تشریف لائے، تب سیدنا حضرت عیسٰیؑ اپنےحواریینؓ حضرت پطرؔسؓ، حضرت یُوحنّاؓ، حضرت یعقوبؓ اور اُس لڑکی کے ماں باپ کے علاوہ کسی کو اپنے ساتھ اندر جانے نہ دیا۔ سب اُس  لڑکی کے لئے رو پیٹ رہے تھے۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے فرمایا: ”گریہ مت کرو! یہ لڑکی ہمیشہ کے لئے موت کی نیند نہیں سو گئی! بس یوں سمجھو! سو رہی ہے۔“ وہ لوگ آپؑ کا تمسخر اڑانے لگے کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ لڑکی تو مر چکی ہے۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اندر جا کر لڑکی کا ہاتھ تھام کر فرمایا: ”بیٹی! اٹھو!“ جان اُس میں واپس آ گئی اور وہ فورًا اٹھ گئی۔ آپؑ نے فرمایا: ”اِسے کچھ کھانے کو دو!“ اُس کے والدین حیران رہ گئے۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُنھیں تاکید کی کہ ”کسی کو مت بتانا کہ کیا ہؤا ہے۔ یوں سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُس لڑکی کو مردوں میں سے زندہ کرکے ایک نئی زندگی بخشی۔  

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔