بشارتِ ولادتِ مسیحؑ

کبھی وہ لمحے جو لوحِ تقدیر پر رقم ہوتے ہیں، وقت کی حدود میں قید نہیں ہوتے بلکہ رب تعالیٰ کی مشیت سے صدیوں کے پردے چاک کر کے زمین پر نازل ہوتے ہیں۔ ایسی ہی ایک ساعتِ بشارت میں آسمان کی خاموشی ٹوٹتی ہے اور نورانی وعدے کا اعلان ہوتا ہے، جو ازل سے انسانیت کے انتظار میں تھا۔ یہ صرف ایک پیغام نہیں، بلکہ رحمتِ الٰہی کا زندہ اظہار اور اُس ہستی کی آمد کا اعلان ہے جس کی خوشبو سے زمین کی ہر فصل مہکی، اور جس کے نور سے بندگی کی قیدیں ٹوٹ کر محبت کی وسعت میں بدل گئیں۔ یہ بشارت عالم کے لیے یقین، سلامتی اور ربّ کے وعدوں کی صداقت کا ثبوت بن کر جلوہ گر ہوئی اور وہ جو آنے والا تھا، فقط ایک شخصیت نہیں، بلکہ ربِ کریم کی محبت کا روشن چراغ تھا جس نے فجرِ ہدایت کو طلوع کیا۔


حضرت عیسیٰؑ کی بشارت

اللہ ربّ العزت نے اپنے خاص فرشتے، حضرت جبرائیلِ امینؑ کو یہوداہ کے علاقے کے شہر ناصرہ میں بھیجا، جہاں ایک عفت شعار، عبادت گزار کنواری رہتی تھیں، جن کا نام بی بی مریمؑ تھا۔ آپؑ کی منگنی حضرت یوسفؓ نجار سے ہو چکی تھی، جو حضرت داؤدؑ کی آل سے تعلق رکھتے تھے۔

حضرت جبرائیلؑ بی بی مریمؑ کے گھر وارد ہوئے اور عرض کیا:
”السلام علیکِ یا مریم! تم پر سلامتی ہو، ربّ تعالیٰ کا خاص فضل تم پر ہے، اور وہ تمہارے ساتھ ہے۔“

بی بی مریمؑ یہ کلام سن کر حیرت و حیاء کے عالم میں لرز گئیں۔ دل میں سوچنے لگیں:
”یہ کیسا سلام ہے؟ یہ کون ہے جو میرے نام کے ساتھ اس قدر نور لے آیا ہے؟“

حضرت جبرائیلؑ نے نرمی سے فرمایا:
”مریمؑ! مت گھبراؤ، اللہ کا فضل تم پر ہوا ہے۔ عنقریب تم حاملہ ہوگی، اور تم ایک فرزندِ نیک سے مشرف کی جاؤگی۔ اس کا نام ’عیسیٰؑ‘ رکھنا۔ وہ عظمت والے ہوں گے، انہیں ابنِ اللہ کہا جائے گا، اور ربّ العزت انہیں ان کے جد حضرت داؤدؑ کا تخت عطا کرے گا۔ وہ آلِ یعقوبؑ پر ہمیشہ کی بادشاہی کریں گے، اور ان کی سلطنت کبھی ختم نہ ہوگی۔“

بی بی مریمؑ نے انتہائی پاکیزگی اور حیرت سے عرض کیا:
”میں تو ابھی تک پاکدامن ہوں، کسی بشر نے مجھے چھوا بھی نہیں، تو کیسے ممکن ہے کہ میں امید سے ہو جاؤں؟“

حضرت جبرائیلؑ نے جواب دیا:
”روح خدائے اقدس تم پر نازل ہوگا، اور پروردگارِ عالم کی قدرت تم پر سایہ کرے گی۔ اسی سبب سے جو مولود ہوگا، وہ مقدس کہلائے گا، اور اس کا لقب ابنِ اللہ ہوگا۔ دیکھو، تمہاری عزیزہ ایلشبعؓ جنہیں بانجھ کہا جاتا تھا، اُن کا چھٹا مہینہ چل رہا ہے۔ ربِ جلیل کے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں۔“

بی بی مریمؑ نے سر تسلیم خم کرتے ہوئے عرض کیا:
”میں رب تعالیٰ کی بندی ہوں، میرا ربّ جیسے چاہے کرے، اس کے کلام پر مجھے رضا ہے۔“

یہ کہہ کر بی بی مریمؑ نے رب تعالیٰ کے فیصلے کو قبول کیا، اور حضرت جبرائیلؑ ان کے پاس سے واپس لوٹ گئے۔


نور آمد از سما بر جانِ پاکِ مریمؑ،
کلامِ حق شد نازل، بر عفتِ بی‌خرمؑ۔

ترجمہ
آسمان سے نور نازل ہوا بی بی مریمؑ کی پاک جان پر،
اور حق کا کلام اترا اُن کی عفت اور پاک دامنی پر۔

تشریح
یہ شعر اُس روحانی لمحے کی تصویر ہے جب ربّ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے بی بی مریمؑ کے پاک وجود کو اُس نور سے منور فرمایا جو آسمانی پیغام کا زندہ مظہر تھا۔ یہ محض بشارت نہ تھی بلکہ رب تعالیٰ کی جانب سے ایک عہد کی تکمیل تھی کہ پاکیزگی، عفت، اور رضا ربّ پر یقین رکھنے والوں کو کیسے عزت ملتی ہے۔ بی بی مریمؑ کا انکسار، فرشتے کی آمد، اور حضرت عیسیٰؑ کا ذکر، سب ایک نوری کڑی کی صورت جُڑے ہوئے ہیں۔


نتائج

  1. اللہ تعالیٰ کا پیغام ہمیشہ پاک دلوں پر نازل ہوتا ہے۔
  2. بی بی مریمؑ کی عفت اور رضا، ہر مؤمنہ کے لئے ایک مثال ہے۔
  3. حضرت جبرائیلؑ کا نزول اس بات کی دلیل ہے کہ ربّ کا پیغام براہِ راست بندوں تک پہنچتا ہے۔
  4. حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش روحانی اور آسمانی منصوبے کا مرکز ہے، جو انسانی طاقت سے باہر ہے۔
  5. “ابنِ اللہ” کا لقب عزت و روحانیت کی علامت ہے، نہ کہ جسمانی نسبت کی علامت۔
  6. اللہ تعالیٰ کے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں، وہ بانجھ کو ماں اور کنواری کو امّت کا رہبر بنا دیتا ہے۔

اختتامیہ

یہ واقعہ محض ایک تاریخی قصہ نہیں بلکہ روحانیت کا چراغ ہے، جو ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہر چیز پر غالب ہے۔ بی بی مریمؑ کی عاجزی، ان کا اقرار، اور ان کی رضا، ہمیں سکھاتی ہے کہ جو دل رب تعالیٰ کے حضور جھک جاتا ہے، وہ تخت و تاج کا وارث بن جاتا ہے۔ حضرت عیسیٰؑ کی آمد کسی ایک قوم کے لئے نہیں، بلکہ تمام انسانیت کے لیے ہدایت، روشنی اور نجات کی دلیل ہے۔ یہ سبق ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایمان، عفت، اور تسلیم یہ ربّ کو محبوب ترین عمل ہیں۔