بیوہ اور قاضی

سیدنا حضرت عیسیٰ  ؑنے ہمت نہ ہارنے کے حوالے سے ایک مثال پیش کرتے ہوئے فرمایا :”کسی شہر میں ایک قاضی رہتا تھا۔ وہ نہ تو اللہ سے ڈرتا، نہ ہی کسی انسان کی پروا کرتا۔ اُس شہر میں ایک بیوہ بھی رہتی تھی۔ وہ اُس قاضی کے ہاں آتی جاتی اور عرض کرتی رہتی کہ ’مجھے فریقِ مخالف سے بچائیے! میرا حق مجھے دلوا دیجئے!‘ کچھ عرصے تک تو قاضی نے کوئی توجہ نہ دی۔ آخر کار دل میں کہنے لگا کہ ’یہ تو ٹھیک ہے کہ مَیں نہ اللہ سے ڈرتا ہوں، نہ ہی کسی انسان کی پروا کرتا ہوں، مگر یہ بیوہ مجھے پریشان کرتی رہتی ہے۔ کیوں نہ مَیں اِس کے حق میں فیصلہ کر دوں؟ ورنہ یہ تو ہر روز آ کر میرا جینا حرام کر دےگی۔‘“ سیدنا حضرت عیسیٰ نے فرمایا: ”تم نے بےانصاف قاضی کی بات سن لی؟ کیا اللہ اپنے برگزیدہ بندوں کا انصاف کرنے میں دیر کرےگا جو دن رات اُس کے آگے فریاد کرتے رہتے ہیں؟ مَیں کہتا ہوں کہ وہ اُن کا انصاف جلدی کرےگا۔ مگر مسئلہ تو یہ ہے کہ مَیں امامِ بنی آدمؑ جب آؤں‌ گا، کیا اُس وقت دنیا میں اہلِ ایمان ہوں‌ گے۔“