تین نوکر

سیدنا حضرت عیسیٰ ؑ نے وفادار اور دیانتدار نوکوروں کے حوالے سے  ایک مثال پیش کرتے ہوئے فرمایا: ایک زمیندار تھا۔ اُس نے سفر پر جانے سے پہلے اپنے تین نوکروں کو بلا کر اپنے مال و متاع کی ذمہ‌داری اُنھیں سونپ دیا اور  ہر ایک نوکر کو اُس کی لیاقت کے مطابق مال دیا۔ پہلے نوکر کو   پیسوں کے پانچ تھیلے دیئے گئے، دوسرے نوکر کو پیسوں کے دو تھیلے دئیے گئے ، تیسرے نوکر کو پیسوں  کا ایک تھیلا دیا گیا ۔ اور اُس کے فورًا بعد  وہ سفر پر روانہ ہو گیا۔ پانچ تھیلوں والے نوکر نے جا کر اُن سے کاروبار شروع کر دیا۔ مالک کے واپس آنے تک پانچ پیسوں کے تھیلےاَور کما لئے۔ اِسی طرح دو پیسوں کے تھیلے والے نوکر نے مزید دو  پیسوں تھیلے اور کما لئے۔ جس نوکر کو ایک پیسوں کا  تھیلا  ملا  تھا، اُس نے جا کر زمین کھودی اور مالک کی رقم دفنا کر محفوظ کر لی۔ ”عرصۂ دراز کے بعد اُن نوکروں کا مالک واپس آ گیا اور اُن سے اُس رقم کا حساب طلب کِیا۔ جسے پیسوں کو پانچ تھیلے ملے تھے، اُس نے اپنے آقا کے حضور پیسوں کے دس تھیلےلا کے پیش کر دئے۔ آقا نے اُس سے کہا: ’واہ شاباش میرے دیانتدار نوکر! چوں کہ تم نے اِس میں دیانتداری کا ثبوت دیا ہے، اِس لئے مَیں تمہیں بہت سی چیزوں پر مختار بناؤں‌گا۔ اپنے مالک کی خوشی میں شریک ہو جاؤ!‘ جس نوکر کو پیسوں کے دو تھیلے ملے تھے، وہ بھی مالک کے حضور آ کر عرض کرنے لگا: ’حضور! یہ لیجئے پیسوں کے چار تھیلے!‘ اِس نوکر سے بھی مالک کہنے لگا: ’شاباش میرے نوکر! تم بھی اچھے اور دیانت‌دار نکلے۔ مَیں تمہیں بھی بہت سی چیزوں پر مختار بنا دوں‌گا۔ اپنے مالک کی خوشی میں شریک ہو جاؤ!‘آخر کار آیا وہ نوکر جسے پیسوں کا ایک تھیلا ملا تھا۔ کہنے لگا: ’آقا! مَیں جانتا تھا کہ آپ مزاج کے بہت سخت ہیں۔ اُن سے بھی لینا جانتے ہیں جنھیں سِرے سے کچھ دیا ہی نہیں ہوتا اور اُس جگہ سے بھی فصل کاٹ لیتے ہیں جہاں بویا ہی نہیں ہوتا۔ اِس خوف کی بناء پر مَیں نے آپ کی وہ رقم کہِیں محفوظ رکھ چھوڑی تھی۔ لیجئے! آپ کی امانت پوری کی پوری حاضر ہے!‘ مالک نوکر سے کہنے لگا: ’بددیانت نوکر کہِیں کے! سُستی کے مارے! جب تُو یہ جانتا بھی تھا کہ مَیں اُسے بھی کاٹ لیتا ہوں جو فصل بوئی تک نہیں ہوتی اور مَیں اُن سے بھی لینا جانتا ہوں جنھیں دیا ہی نہیں ہوتا، اگر تو میرا روپیہ پیسہ ساہو کاروں کو دیتا تو  مَیں آ کر اُن سے نفع سمیت وصول کر لیتا‘ پھر مالک نے درباریوں سے کہا: ’اِس سے یہ پیسوں کا تھیلا لے کر اُسے دے دو جو  پیسوں کے دس تھیلےلایا ہے کیوں کہ جس کے پاس کچھ ہوگا، اُسے اَور بھی عطا کیا جائےگا اور جس کے پاس نہ ہونے کے برابر ہے، اُس سے وہ بھی چھین لیا جائےگا۔ اب اِس بےعمل نامراد نوکر کو  باہر کہِیں پھینک دو جہاں وہ روتا پیٹتا دردناک عذاب میں رہےگا۔