جذام کی بیماری میں مبتلا دس لوگوں کا شفا پانا

سیدنا حضرت عیسٰیؑ سامرؔیہ کے علاقے اور صوبۂ گلِیل سے ہوتے ہوئے یروشلم جا رہے تھے کہ راستے میں ایک گاؤں میں داخل ہوتے وقت سیدنا حضرت عیسٰیؑ کو جذام کے دس مریض ملے۔ اپنی اِس بیماری سے نجِس ہونے کی وجہ سے وہ کچھ فاصلے پر کھڑے ہو کر بلند آواز سے کہنے لگے: ”مولا عیسٰیؑ! ہم پر نظرِ کرم!“ آپؑ نے اُن کی جانب دیکھ کر فرمایا: ”پس جاؤ اور شریعتِ موسوی کے حکم کے مطابق شفایابی کی تصدیق کے لئے اپنے آپ کو ائمۂ بیتُ المَقدِس کو دکھاؤ!“ پھر ہؤا یوں کہ وہ جاتے جاتے شفا یاب ہو گئے۔ پھر اُن میں سے ایک نے جب دیکھا کہ ”مَیں ٹھیک ہو گیا ہوں“، تو بلند آواز سے اللہ تعالٰی کی حمد و ثناء کرتے ہوئے لَوٹا اور سیدنا حضرت عیسٰیؑ  کے قدموں اور آپؑ کے قدموں میں گر کر آپؑ کا شکریہ ادا کرنے لگا۔ ذرا سوچو تو! جو شخص سیدنا حضرت عیسٰیؑ کے قدموں میں گر کر آپؑ کا شکریہ ادا کرنے لگا، سامری قوم سے تعلق رکھتا تھا۔ وہی سماری جنھیں قومِ بنی اسرائیل سے تعلق رکھنے والے عمومًا نفرت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُس سے پوچھا: ”کیا تم دس کے دس شفایاب نہیں ہوئے؟ پھر وہ باقی نَو کہاں ہیں؟ کیا اِس غیرِ بنی اسرائیلی کے علاوہ اُن دوسروں کو اِتنی بھی توفیق نہ ہوئی کہ لوٹ کر اللہ تعالٰی کی تمجید کرتے؟“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُس سے فرمایا: ” تمہارے ایمان نے تمہیں بچا لیا! جاؤ! فی امانِ اللہ!“ یوں حضرت عیسٰیؑ نے اُس سامری شخص کو شفا بخشی جو غیرِ بنی اسرائیلی تھا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں