مقرب حواریوںؓ کا انتخاب
جب کسی برگزیدہ نبی پر وحیِ حق کا دَر وا ہوتا ہے، تو آسمان اُن پاکیزہ دلوں کو چُن لیتا ہے جو اس نور کو زمین پر منتقل کرنے کے لیے برتن بنائے گئے ہوں۔ ایسے لوگ نہ شہرت کے خواہاں ہوتے ہیں، نہ دنیا کے مقام کے۔ وہ خاموش دعاؤں، گمنام قربانیوں، اور ٹوٹی ہوئی خلوتوں کے رازدار ہوتے ہیں۔ سیدنا حضرت عیسیٰ روحُ اللہؑ کے دعوتِ حق کی ابتدا بھی ایسی ہی ایک ربّانی ترتیب سے ہوئی، جس کا پہلا مرحلہ اُن خاصانِ الٰہی کی تعیین تھا، جنہیں بعد ازاں دنیا “حواریینؓ” کے نام سے جانے گی، اور جن کے دل، کلامِ مسیحؑ کی تجلی سے چراغ بن گئے۔
تجلیِ قربِ روحُ اللہؑ
اسی بابرکت ایّام میں، جب نورِ ہدایت کے بادل افق پر چھانے لگے، سیدنا حضرت عیسیٰؑ شب کی تاریکی میں پہاڑ کی تنہائیوں میں تشریف لے گئے۔ وہ مقام، جہاں دنیا کی آواز خاموش ہو جاتی ہے اور فقط رب تعالیٰ کی صدا باقی رہتی ہے۔ سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے ساری رات اپنے ربّ سے ہمکلامی کی، سجدوں میں گم ہو کر آئندہ کے سفر کی برکتیں طلب کیں، اور طلوعِ سحر کے لمحے میں اُن روحانی رفیقوں کا انتخاب فرمایا، جو نبوت کے عظیم مقصد میں شریک ہونے والے تھے۔
اُن بارہ مقدس نفوسِ قدسیہ کے اسمائے مبارکہ یہ ہیں:
(1) حضرت شمعُوؔنؓ جن کا لقب آپؑ نے ”پطرؔسؓ“ رکھا
(2) حضرت پطرؔسؓ کا بھائی حضرت اندرؔیاسؓ۔
(3) حضرت یعقوبؓ۔
(4) حضرت یُوحنّاؓ۔
(5) حضرت فِلِپُّسؓ۔
(6) حضرت برتُلماؔئیؓ۔
(7) حضرت متّیؓ۔
(8) حضرت توماؓ۔
(9) حضرت یعقوبؓ بِن حلفئیؒ۔
(10) حضرت شمعُونؓ زیلوؔتیس۔
(11) حضرت یہُوداہؓ بِن یعقوبؒ۔
(12) یہُوداہ اِسکریُوتیؓ جس نے لالچ میں آکر آپؑ کو دغابازی کر کے پکڑوا دیا۔
یہ سب حواریینؓ اُس جماعت کے چراغ تھے، جنہوں نے سیدنا حضرت عیسیٰؑ کی زبانِ مبارک سے حکمت سنی، اُن کے ہاتھوں سے شفا دیکھی، اور حضرت عیسیٰؑ کے دل سے نورِ محبت پایا۔
حضرت حکیم سنائیؒ
برگزیدہ گردد از جانِ خدا
آن کہ دارد سوزِ دل، اشکِ دعا
ترجمہ:
ربِ کریم کی جانب سے وہی برگزیدہ ٹھہرتا ہے،
جس کے دل میں سوز ہو، اور آنکھوں میں دعا کے آنسو۔
تشریح:
یہ شعر اُن مقدس نفوس پر صادق آتا ہے جو دنیا کی ظاہری چمک سے خالی، مگر باطن کی روشنی سے لبریز ہوتے ہیں۔ جن کے دلوں میں محبت کی چنگاریاں اور نگاہوں میں دعا کی نمی ہوتی ہے، اُنہیں ہی رب تعالیٰ اپنے نبی کے قریب لا بٹھاتا ہے۔ سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے جن حواریوںؓ کا انتخاب کیا، وہ ظاہر میں عام، مگر باطن میں انمول تھے۔ یہی وہ روحانی کیفیت ہے جو “قربِ نبوت” کا راستہ ہموار کرتی ہے۔
نتائج:
- تعیینِ روحانی رفاقت: نبی کی تبلیغ میں سب سے پہلے اُن رفیقوں کی تلاش ہوتی ہے جو بوجھ اُٹھا سکیں دل سے، عمل سے، اور دعا سے۔
- دعائے شب کی تاثیر: رات کی خلوت میں کی جانے والی دعا، فیصلوں کو ربانی جواز عطا کرتی ہے۔ حواریینؓ کا انتخاب بھی ایسی ہی ایک شبِ انوار کی عطا ہے۔
- دعوتِ حق کی بنیاد: یہ انتخاب فقط افراد کا انتخاب نہیں، بلکہ ایک عالمگیر دعوت کے خادموں کی تعیناتی تھی، جنہوں نے بعد ازاں اقوامِ عالم کو حق کی طرف بلایا۔
- قرب کی آزمائش: یہوداہ اسکریوتی کی داستان ایک ابدی سبق ہے کہ قرب میں رہ کر بھی اگر دل میں طمع ہو، تو وہ انسان خود اپنے انجام کا سبب بن جاتا ہے۔
اختتامیہ:
حواریینؓ کا انتخاب، صرف سیدنا حضرت عیسیٰؑ کے مقصد کا باب نہیں، بلکہ ہر اُس دل کے لئے آئینہ ہے جو ربِ جلیل کے نبی کے قرب کا متمنی ہو۔ یہ مقام، نہ حسب پر منحصر ہے، نہ نسب پر؛ بلکہ وہ تو اُس ناتمام سجدے میں پوشیدہ ہے جس میں فقط ایک فقیرانہ دل رب تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے۔ یہ بارہ افراد وہ روشن قندیلیں تھے جن کے دم سے دنیا کے اندھیرے روشنی میں بدلے۔ اُن کے نام صرف تاریخ کے اوراق میں محفوظ نہیں، بلکہ ہر مخلص دل کے اندر محفوط ہیں جو نورِ حق کی تلاش میں ہے۔