ختنۂ و تقدیمِ مسیحؑ

سیدنا حضرت عیسٰیؑ کی پیدائش کے آٹھویں دن آپؑ کا ختنۂ ہوا، تو آپؑ کا نام ”عیسٰیؑ رکھا گیا جو حضرت جبرائیلؑ نے بی بی مریمؑ کو پہلے ہی بتا دیا تھا۔ شریعتِ موسوی کے مطابق حضرت یوسفِؓ اور بی بی مریمؑ کی تطہیر کا وقت آیا، تو وہ سیدنا حضرت عیسٰیؑ کو اللہ تعالٰی کے حضور یروشلم لے گئے جیسا توراۃ شریف میں لکھا ہے کہ ”ہر پہلوٹھا بچہ اللہ تعالٰی کے نام کے لئے وقف ہو۔“ اور اُنھوں نے توراۃ شریف کے اِس حکم کے مطابق قربانی دی کہ ”قمریوں کا جوڑا یا کبوتروں کے دو بچوں کی قربانی دی جائے۔“ یروشلم میں ایک بزرگ ولیءُ اللہ تھے۔ حضرت شمعُونؓ۔ قومِ بنی اسرائیل کے قرونِ اولٰی والے باعزت منصب پر بحال کئے جانے کے لئے ابنِ اللہ کی آمد کے منتظر تھے۔ روحِ خدائے اقدس سے منور۔ روحِ خدائے اقدس کے ذریعے حضرت شمعُونؓ پر الہام ہؤا تھا کہ ”ربِّ کریم اپنا خلیفہ بھیجنے والے ہیں۔ تم اُن کا دیدار کئے بغیر اِس دنیا سے رخصت نہیں ہوگے۔“ حضرت شمعُونؓ روحِ اقدس کی ہدایت سے بیتُ المَقدِس کے حرم شریف میں حاضر ہوئے۔ حضرت یوسفِؓ اور بی بی مریمؑ شریعت کا حکم بجا لاتے ہوئے سیدنا عیسٰیؑ کو اندر لے آئے۔ حضرت شمعُونؓ نے سیدنا عیسٰیؑ کو گود میں لیتے ہوئے اللہ تعالٰی کی حمد و ثناء کی اور کہا: ”اے مالکِ دو جہاں! اب تُو اپنے وعدے کے مطابق اپنے بندے کی روح کو سکون سے قبض فرما لے کیوں کہ میری آنکھوں نے تیرے نجات دہندہ کو دیکھ لیا ہے جسے تُو نے اقوامِ عالَم کے لئے مقرر کیا ہے۔ وہ اقوامِ عالَم کے لئے ظاہر ہونے والا نور اور بنی اسرائیل کے لئے اکرام کی علامت ہوگا۔“ سیدنا عیسٰیؑ کے متعلق اِس پیش‌ گوئی پر حضرت یوسفِؓ اور بی بی مریمؑ بہت حیران ہوئے۔ پھر حضرت شمعُونؓ اُنھیں دعا دینے لگے۔ حضرت شمعُونؓ بی بی مریمؑ سے کہا: ”یہ بات مقرر ہے کہ یہ بچہ ہماری قومِ بنی اسرائیل کے بہت سے لوگوں کے لئے ہدایت اور بعض اشخاص کے لئے بربادی کا سبب بنےگا۔ وہ خدا کی ایسی نشانی بنےگا جس کے بہت سے لوگ مخالف ہو جائیں‌ گے۔ یوں اُن کے دلوں کے مذموم راز کھل جائیں‌ گے۔ خود تمھارے دل پر غم کے خنجر چلیں‌ گے۔“ وہاں قومِ بنی اسرائیل کے قبیلۂ حضرت عاشِرؓ کی ایک عمر رسیدہ ولیّہ بی‌بی حنّاؓ بنتِ فنوئیل بھی موجود تھیں۔ یہ خاتون شادی کے ساتویں برس ہی بیوہ ہو گئی تھیں اور اب تک چَوراسی برس بیوگی میں گزار دئے تھے۔ تب سے وہ بیتُ المَقدِس میں معتکف تھیں۔ بس صلوٰۃ و دعا اور روزے سے غرض تھی۔ حنّاؓ بنتِ فنوئیل بھی وہاں آ پہنچِیں۔ سیدنا عیسٰیؑ کو دیکھ کر اللہ تعالٰی کی حمد و ثناء کرنے لگ گئیں۔ جو لوگ یروشلم کی آزادی کے منتظر تھے، اُنھیں بتانے لگِیں کہ ”یہی بچہ اُس آزادی کا ذریعہ بنے گا۔“ حضرت یوسفِؓ اور بی بی مریمؑ فرائضِ عبادات سے فراغت کے بعد صوبۂ گلِیل میں اپنے شہر ناصرۃ کو لوٹ گئے۔ وہاں وہ بچہ یعنی سیدنا عیسٰیؑ پروان چڑھ کے تنومند ہؤا اور اللہ تعالٰی کے فضل و حکمت اور دانائی میں روز بروز ترقی کی منازل طے کرتا چلا گیا۔

درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔