زیارتِ مسیحؑ موعود

صوبۂ یہُودِیہ کے ہیرودؔیس بادشاہ کے زمانے میں وہاں کے شہر بیت لحم میں سیدنا عیسیٰؑ کی ولادتِ باسعادت ہوئی۔ کچھ عرصے بعد دور دراز کے کسی مشرقی ملک سے علمِ نجوم کے کچھ عالِم یروشلم میں آ کے لوگوں سے پوچھنے لگے: ”کہاں ہے وہ نومولود جو بنی اسرائیل کا بادشاہ ہوگا کیوں کہ ہم نے ایک نیا ستارہ طلوع ہوتے دیکھا جو اُس نومولود کی ولادت کی بشارت دیتا ہے۔ ہم اُس کی قدم‌ بوسی کے لئے حاضر ہوئے ہیں۔“ ہیرودؔیس بادشاہ اور یروشلم کے سب لوگ یہ بات سن کر گھبرا گئے کہ ”خدا جانے اب کیا ہو؟“ ہیرودؔیس بادشاہ نے بیتُ المَقدِس کے سب ائمۂ عظام اور علمائے دِین کو جمع کر کے اُن سے دریافت کیا کہ ”کلامُ اللہ کے مطابق ابنِ اللہ کی ولادت کہاں ہوگی؟“ اُنھوں نے جواب دیا: ”صوبۂ یہُودِیہ کے شہر بیت لحم میں۔ صحیفۂ حضرت مِیکاؑ میں یوں لکھا ہؤا ہے کہ ’چھوٹے سے شہر بیت لحم کے رہنے والو! یہ سرزمینِ قبیلۂ یہُوداہ کی بستیوں میں بڑا اہم شہر ہے کیوں کہ اِس میں سے ایک ہادی کا ظہور ہوگا جو میری رعایا بنی اسرائیل کی رہنمائی کرےگا۔‘“ یہ سن کر ہیرودؔیس بادشاہ اُن نجومیوں کو خفیہ طریقے سے پاس بلا کر تحقیق کے انداز میں پوچھنے لگا کہ ”وہ ستارہ تمھیں کب نظر آیا تھا؟“ پھر بادشاہ نے اُنھیں یہ کہہ کر بھجوا دیا کہ ”بیت لحم جا کر اُس بچّے کی خوب تلاش کرو! اور ملتے ہی آ کر مجھے اطلاع دینا تاکہ مَیں بھی جا کر اُس کی قدم‌ بوسی کروں!“ وہ بادشاہ کی بات سن کر بیت لحم روانہ ہو گئے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہی ستارہ جو اُنھوں نے طلوع ہوتے دیکھا تھا، اُن کے آگے آگے راہنمائی کرتا ہؤا اُس مقام پر جا کر ٹھہر گیا جہاں ابنِ اللہ تھے۔ یہ دیکھ کر وہ خوشی کے مارے پھولے نہ سماتے تھے۔ نجومی عالِم اُس گھر میں داخل ہو گئے اور اُس بچّے اور اُس کی والدۂ ماجدہ بی‌بی مریمؑ کو دیکھ کر بچّے کی قدم‌ بوسی کرنے لگے اور اپنی صندوقچیاں کھول کر اُن میں سے سونا، بخور اور مُرّ اُس بچّے کی نذر کئے۔ بعد ازاں خواب میں اُنھیں ہدایت ملی کہ ”ہیرودؔیس بادشاہ کے پاس واپس یروشلم جانے کی بجائے دوسرے راستے سے اپنے ملک روانہ ہو جاؤ!“ سو اُنھوں نے ایسا ہی کیا۔

درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔