سبق نمبر 1۔ حضرت موسیٰ ؑ کی ولادت

لاوی قبیلے کے ایک شخص کے ہاں جس نے اپنے ہی قبیلے کی ایک عورت سے شادی کر رکھی تھی انہیں ایک فرزند (حضرت موسیٰ ؑ) پیدا ہوا۔ انہوں نے دیکھا کہ بچہ خوبصورت اور صحت مند ہے اسلئے ماں نے (حضرت موسیٰ ؑ) کو تین مہینے تک مصریوں سے چھپائے رکھا تھا کیونکہ فرعون نے کہا تھا اسرائیلیوں جو بھی لڑکا پیدا ہو اُسے قتل کر دیا جائے۔
جب وہ اُس لڑکے کو زیادہ دیر چھپا نہ سکی تو ایک ٹوکری لی اس پر اندر باہر سے گندہ بِر وزہ لیپ کر (حضرت موسیٰ ؑ) کو اس ٹوکری میں ڈالا اور ٹوکری بند کرکے اُس ٹوکری کو دریائے نیل کے کنارے آگے ہوئے سرکنڈوں میں رکھ آئی۔
اس کے ساتھ اُس لڑکے کی ماں نے اپنی بیٹی یعنی اُس لڑکے کی بہن کو کچھ فاصلے پر رہ کر نظر رکھنے کو کہا تاکہ دیکھے ٹوکری کس کے ہاتھ میں لگتی ہے۔
اسی اثنا میں فرعون کی بیٹی اشنان کرنے اپنی لونڈیوں کے ساتھ دریائے نیل پر آئی۔ اچانک اس کی نظر ٹوکری پر پڑی تو فرعون کی بیٹی نے اپنی لونڈیوں کو وہاں بھیجا تاکہ ٹوکری کو باہر نکال کر اُس کے پاس لیکر آئیں۔ جب فرعون کی بیٹی نے ٹوکری کھولی تو دھک سے رہ گئی! کیونکہ ٹوکری میں ایک بچہ لیٹا ہوا رو رہا تھا۔ فرعون کی بیٹی کو اُس بچے ترس آگیا کہنے لگی:” یہ تو کوئی اسرائیلی بچہ لگتا ہے مزید فرعون کی بیٹی نے کہا کہ اس بچے کو میں اپنا بیٹا بناؤں گی۔ فرعون کی بیٹی نے اس بچے کا نام مبارک “موسیٰ” رکھا جس کا مطلب ہے (پانی سے نکالا گیا)۔ اسی وجہ سے فرعون کی بیٹی نے کہا آج سے اس بچے کا نام ‘موسیٰ’ ہوگا کیونکہ میں نے اس کو پانی سے نکالا ہے۔

جب حضرت موسیٰ ؑ کی بہن نے یہ ماجرا دیکھا تو بھاگ کر شہزادی کے پاس آئی اور پوچھا: اگر آپ حکم کریں تو میں جا کر اسرائیلی عورتوں میں سے کسی دایہ کو بلا لاؤں جو اس بچے کو دودھ پلا دیا کرے؟ شہزادی نے کہا ہاں بالکل تم جاؤ اور کسی دایہ کو لیکر آؤ حضرت موسیٰ ؑ بہن دوڑتی ہوئی گئی اور اپنی ماں کو بلا لائی شہزادی نے اس اسرائیلی عورت سے کہا؛ اگر تم اس بچے کو دودھ پلایا دیا کرو تو میں تم کو معاوضہ دیا کروں گی۔
یوں حضرت موسیٰ ؑکی ماں ہہ اپنے بیٹے کو دودھ پلانے پر مامور ہوگئی۔ حضرت موسیٰ ؑ کے دودھ چھڑانے بعد اس دایہ نے حضرت موسیٰ ؑ واپس شہزادی کے حوالے کردیا جس نے حضرت موسیٰ ؑ کو اپنا بیٹا بنایا تھا۔
جب حضرت موسیٰ ؑ جوان ہوئے تو آپ ؑ زیادہ تر شاہی محل سے باہر نکل کر گھوما پھرا کرتے تھے۔ حضرت موسیٰ ؑ اپنی قوم بنی اسرائیل کی حالتِ زار دیکھ کر کڑھا کرتے کہ وہ کس طرح مصریوں کی غلامی میں جبری مشقت کر رہے ہیں۔
ایک دفعہ حضرت موسیٰ ؑ نے ایک اسرائیلی بھائی کو کسی مصری کے ہاتھوں بے رحمی سے مار کھاتے دیکھا۔ جب حضرت موسیٰ ؑ نے اِدھر اُدھر دیکھا کوئی نظر نہ آیا تو آگے بڑھے اور مصری کو جان سے مار کر اس کی لاش کو ریت میں چھپا دیا۔ اگلے دن جب حضرت موسیٰ ؑ باہر نکلے تو کیا دیکھا کہ بنی اسرائیل میں سے دو آدمی آپس میں لڑ رہے ہیں۔ حضرت موسیٰ ؑ نے زیادتی کرنے والے شخص سے پوچھا:” تم اپنے بھائی کو کیوں مار رہے ہو؟ اس شخص نے حضرت موسیٰ ؑ کو جواب دیا! آپ کو کس نے ہم پر قاضی مقرر کیا ہے؟ کیا آپ نے مجھے بھی مصری سمجھ رکھا ہے کہ مجھے بھی قتل کر دے؟ حضرت موسیٰ ؑ یہ سن کر حیران ہوگئے۔
آخر کار پورے مصر میں یہ بات پھیل گئی جب یہ خبر فرعون تک پہنچی کہ حضرت موسیٰ ؑ نے ایک مصری شخص کا قتل کر دیا ہے تو فرعون نے حضرت موسیٰ ؑ کے لئے پروانہ موت جاری کردیا۔
چناچہ حضرت موسیٰ ؑ مصر سے فرار ہوکر سر زمین مدین کی طرف نکل گئے۔ مدین پہنچ کر تھکے ہارے حضرت موسیٰ ؑ ایک کنوئیں کی منڈ پر جا بیٹھے۔
اسی اثنا میں حضرت یترو ؓ نامی ایک بوڑھے مذہبی پیشوا کی 07 بیٹیاں حسبِ معمول اپنی بھیڑ بکریوں کو پانی پلانے کنوئیں پر آئیں تو کچھ چرواہے بھی وہاں آگئے اور لڑکیوں کو زبردستی پیچھے ہٹا دیا۔ جب حضرت موسیٰ ؑ نے یہ منظر دیکھا تو آگے بڑھ کر ان لڑکیوں کی مدد کی اور ان کے جانوروں کو پانی پلایا۔
لڑکیاں اپنے گھر واپس پہنچیں تو ان کے باپ ؓ نے حیرت سے پوچھا! بچوں! آج تم لوگ اتنی جلدی کس طرح واپس آگئیں؟
انہوں نے جواب دیا! ابا جان! آج ایک مصری شخص ہمارے لئے فرشتہ بن کر آیا۔ وہ ہمیں پیچھے ہٹا کر خود کنوئیں سے پانی بھر بھر کر ہمارے جانوروں کو پلاتا رہا۔
اُن کے والد ؓ نے پوچھا اچھا وہ شخص اب کہاں ہے؟ تم لوگ اسے وہاں کیوں چھوڑ آئیں؟ اسے بلا لاؤ اور روٹی پانی کھلاؤ جب حضرت موسیٰ ؑ حضرت یترو ؓ کے گھر آیا تو اس نے حضرت موسیٰ ۠ کو اپنے گھر میں رہنے کو کہا اور حضرت موسیٰ ؑ وہاں رہنے پر راضی ہوگئے۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔