سبق نمبر 1۔ حضرت یوسفؑ کو عہدہ ملنا

فرعون اور اُس کے درباریوں نے باہمی اتفاق سے حضرت یوسفؑ کی یہ تجویز منظور کرلی۔ فرعون نے اکیلے میں اپنے درباریوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا! اس عہدے کے لئے حضرت یوسفؑ جیسی بصیرتِ کاملہ سے بہتر بھلا خدا نے کس کو نوازا ہے؟ اس کے بعد فرعون مڑا اور حضرت یوسفؑ سے مخاطب ہوا! نوجوان! دیوتاؤں کا پیغام ہمیں سمجھا کر تم نے ثابت کردیا ہے کہ تم سے زیادہ حکمت و بصیرت والا کوئی شخص مصر میں موجود نہیں! ما دولت تمہیں اپنے راج کا وزیرِ خوراک مقرر کرتے ہوئے اس قدر اختیار دے رہے ہیں کہ پورے مصر میں تمہاری اجازت کے بغیر پتا بھی نہیں ہلے گا۔ ہاں! تمہارے اختیارات صرف ہم سے کم ہوں گے۔ ہم اس عہدے کے تمام اختیارات ابھی اور اسی وقت تمہیں سونپ رہے ہیں۔
یہ کہتے ہوئے فرعون نے شاہی مہر والی انگوٹھی اپنی انگلی سے اتار کر حضرت یوسفؑ کی انگلی میں پہنا دی۔ اس کے ساتھ ہی فرعون نے حضرت یوسفؑ کو ایک خلعتِ فاخرہ عطا کی اور سونے کی ایک مالا حضرت یوسفؑ کے گلے میں پہنائی۔ ان تمام رسوم سے فارغ ہوکر حضرت یوسفؑ کو شاہی بگھی میں سوار کرواکے جلوس کی شکل میں شہر میں گھمایا گیا۔

فرعون کے سپاہی خبردار ہوشیار، خبردار ہوشیار، چلاتے ہوئے بگھی کے آگے آگے چل رہے تھے۔ یوں حضرت یوسفؑ کو تمام مصر کا ناظمِ اعلٰی مقرر کر دیا گیا۔
فرعون نے حضرت یوسفؑ سے کہا! میں شاہِ مصر تجھے یقین دلاتا ہوں کہ تیری مرضی کے بغیر مصر میں پتا بھی نہیں ہلے گا۔ فرعون نے حضرت یوسفؑ کا نام بدل کر مصری نام” صفنات فعنیع” رکھا اور حضرت یوسفؑ کی شادی “ہیلیو پولس” شہر کے بڑے پجاری فوطِؔفیرع کی بیٹی آسِناتھؓ سے کروا دی۔ یوں حضرت یوسفؑ کو پورے مصر میں مقبولیت حاصل ہوگئی۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔