سبق نمبر 1۔ مچھروں کا عذاب

فرعون کے انکار کے بعد خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ سے کلام کرکے حکم دیا! کل صبح سویرے اُس وقت فرعون سے ملو جب وہ حسبِ معمول دریائے نیل پر جا رہا ہو۔ فرعون سے کہنا! خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ! بنی اسرائیل کو جانے کی اجازت دے دو تاکہ وہ میری عبادت کرسکیں! اگر تو اپنی ضد پر اڑا رہا تو اب کی بار میں مچھروں کے ایسے بڑے بڑے جُھنڈ بھیجوں گا کہ نہ صرف تیرے محل اور مصریوں کے گھر بار بلکہ مصر کا چپہ چپہ مچھروں سے بھر جائے گا۔ تاہم میں بنی اسرائیل کو تمہاری رعایا سے منفرد کروں گا۔ وادئ طوملات (جشن) کے علاقے میں جہاں بنی اسرائیلی رہتے ہیں وہاں ایک بھی مچھر نہیں ہوگا! تب تم جان جاؤگے کہ “اللّٰهُ اَحْکَمُ الْحَاکِمِینَ” (اللّٰہ تمام حاکموں سے بڑا ہے)۔ یاد رکھو! کل تک یہ نشان ضرور ظاہر ہو جائے گا۔ چناچہ ایسا ہی ہوا جیسا خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ کو حکم دیا تھا۔ فرعون کے محل اور اس کے ساتھ درباریوں کے گھروں سمیت پورے مصر میں ہر طرف مچھروں کے جھنڈ کے جھنڈ لگ گئے ان مچھروں نے ڈنک مار مار کر تمام مصریوں کی شکلیں بگاڑ دی۔
فرعون نے گھبرا کر جلدی جلدی حضرت موسیٰؑ و حضرت ہارونؑ کو اپنے پاس بلوایا اور حضرت موسیٰؑ سے کہا! ٹھیک ہے تم اپنے خدا کی قربانیاں یہاں مصر میں رہ کر پیش کرسکتے ہو۔
حضرت موسیٰ نے فرعون کو جواب دیا! ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ جو جانور ہم قربان کریں گے مصر کے لوگ انہیں مقدس سمجھتے ہیں۔ اگر ہم نے مصریوں کے سامنے ان جانوروں کی قربانیاں پیش کیں تو وہ ہمیں سنگسار کر دیں گے۔ بہتر ہے کہ ہم چند دن سفر طے کر کے صحرا میں چلے جائیں اور پھر ہمارے رب کا حکم بھی یہ ہی ہے۔
فرعون نے جواب دیا! تمہیں صحرا میں جانے کی اجازت ہے لیکن زیادہ دور مت جانا۔ اب جاؤ اور وہاں قربانیاں پیش کرو اور میرے لئے بھی دعائے خیر کرنا۔
حضرت موسیٰؑ نے فرعون کو جواب دیا! یہاں سے جاتے ہی تمہارے حق میں دعا کروں گا کہ مصریوں کو ان مچھروں سے چھٹکارا مل جائے۔ فرعون کے دربار سے واپس آجا نے کے بعد حضرت موسیٰؑ نے اللّٰہ تعالیٰ کے حضور فرعون کے حق میں دعا فرمائی۔ حضرت موسیٰؑ کی دعا بارگاہِ الٰہی میں قبول ہوئی اور پورے مصر میں کوئی بھی مچھر باقی نہ رہا۔ اُدھر فرعون نے دیکھا کہ مچھروں کا عذاب ٹل گیا ہے تو جھٹ سے اپنا ارادہ بدل ڈالا اور حضرت موسیٰؑ کی باتوں کا انکار کرتے ہوئے بنی اسرائیل کو جانے کی اجازت نہیں دی۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔