سبق نمبر 1- آمدِ باری تعالیٰ

شام کے وقت جب ٹھنڈی ہَوا چلنے لگی تو حضرت آدمؑ اور (بی بی حواؓ)کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی موجودگی کا احساس ہوا تب اُن دونوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ ڈر محسوس ہوا اس لئے اُنہوں نے اپنے آپ کو درختوں کے پیچھے چھپا لیا۔
جب اللہ تبارک وتعالیٰ کی آمد باغِ عدن میں ہوئی تب باری تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو آواز دی، آدم میرے بندے۔ تم کیوں مجھ سے چھپ رہے ہو؟ حضرت آدمؑ نے جواب دیا، ”میرے مالک” مجھے باغِ عدن میں آپکی موجودگی کا احساس ہوا لکین میں ڈرا ہوا تھا کیونکہ میری برہنگی کا احساس مجھے آپکے حضور آنے سے روک رہا تھا ۔ اِس لئے مَیں آپکے حضور آنے سے چھپ گیا۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا، ” تمہیں یہ احساس کیسے ہونے لگا کہ تُو برہنہ ہے؟ کیا تُو نے شجرِ ممنوعہ کے درخت کا پھل تو نہیں کھایا جس کے کھانے سے مَیں نے تمہیں منع کیا تھا؟“
حضرت آدمؑ نے جواب دیا، ” اس عورت (بی بی حواؓ) نے جسے آپ نے میرا ساتھی اور مددگار بنایا ہے اُسی نے مجھے یہ پھل کھلایا۔ تب اللہ تبارک وتعالیٰ (بی بی حواؓ) سے مخاطب ہوا۔ تُو نے یہ کیا غضب کر ڈالا؟“ (بی بی حواؓ) نے جواب دیا، ”سانپ (شیطان) نے مجھے بہکایا تو مَیں نے شجرِ ممنوعہ کے درخت کا پھل کھایا۔

سبق کا خلاصہ
جنت میں اللہ کریم کی قدرت کاملہ کا مظاہرہ ہوا اور حضرت آدمؑ سے بی بی حواؓ کے وجود کی تخلیق عمل میں آئی۔ جنت کا وسیع و عریض رقبہ حضرت آدمؑ اور ان کی بیوی کے لئے مسخر کر کے انہیں اختیار دے دیا کہ جہاں سے دل چاہے خوش ہو کرکھاؤ  پیو لیکن ایک مخصوص درخت کے قریب جانے سے منع کر دیا گیا۔ ابلیس نے موقع پا کر بی بی حوا ؓکو باور کرایا کہ جس درخت کے پاس جانے سے انہیں منع کیا گیا ہے وہ شجر ’’شجرِ ممنوعہ‘‘ ہے اس کا پھل کھانا جنت میں سرمدی آرام و سکون اور بصیرت کا ضامن ہے اور ابلیس نے بی بی حوا ؓ کو باور کرایا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں دشمن نہیں ہوں۔ بی بی حوا ؓ شیطان کے بہکاوے میں آکر یہ فراموش کر بیٹھی کہ ابلیس ان کا ازلی دشمن ہے۔ ازلی دشمن خیرخواہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اس کا تو کام ہی نقصان پہچانا ہے پھر یہ کہ جنت میں قیام اور قرب الٰہی کسی درخت کا پھل کھانے کا مرہون منت نہیں ہےبلکہ یہ تو اللہ تبارک وتعالیٰ کا خصوصی انعام اور فضل ہے

جب حضرت آدم ؑ اور بی بی حواؑ نے اُس درخت کا پھل کھایا تو اُنہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اُنہیں محسوس ہوا کہ وہ دونوں برہنہ ہیں۔ ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالنے کے لئے شیطان کو راہ مل گئی۔ غلطی، حکم عدولی اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا خیال ان کے دل میں جاگزیں ہو گیا اور وہ غم زدہ ہو گئے اس لئے اُنہوں نے اپنے آپ کو درختوں کے پیچھے چھپا لیا۔ اب اُن دونوں کے لئے جنت کی دائمی خوشی اور آرام و سکون، بے سکونی میں بدل گیا۔ اب وہ اپنی غلطی کو چھپانے کے لئے ایک دوسرے پر الزام لگانے لگے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔