وصالِ دعا – حضرت یعقوبؑ کا مصر کی طرف روحانی سفر

جب اشک بندگی کی زُبان بن جائیں، اور فراق کی صدائیں عرش تک جا پہنچیں، تو وہی خدا جو قلوب کے راز جانتا ہے، اپنی رضا کی بارش نازل فرماتا ہے۔ حضرت یعقوبؑ کا دل برسوں کی جدائی، بےقراری اور دعاؤں کی تپش سے روشن ہو چکا تھا۔ جب ایک دن کنعان کی فضاؤں میں وہ نغمۂ بشارت گونجا کہ “یوسفؑ زندہ ہے اور مصر کا ناظمِ اعلیٰ بن چکا ہے” تو دل تھم سا گیا، اور نگاہیں حیرت میں ڈوب گئیں۔

لبوں نے اگرچہ خاموشی اوڑھ لی، مگر دل کی دیوار پر امید کی کونپل پھوٹ نکلی۔ جب حضرت یعقوبؑ نے وہ بیل گاڑیاں، انبارِ نعمت، اور یوسفؑ کی جانب سے بھیجے گئے تحائف دیکھے تو فرمایا:

“اگر میرا یوسفؑ واقعی زندہ ہے، تو مجھے اُس کے دیدار میں دیر کرنا مناسب نہیں میں اُس کے نورانی چہرے کا طواف کرنا چاہتا ہوں، قبل اس کے کہ میری آنکھیں بند ہوں۔”

یوں وہ اپنے تمام اہلِ بیت کو ہمراہ لے کر بیرسبع کی جانب روانہ ہوئے، وہی مقام جہاں حضرت اسحاقؑ نے رب کے حضور قربانیوں کی بنیاد رکھی تھی۔ وہاں پہنچ کر حضرت یعقوبؑ نے بھی قربانیاں پیش کیں اور اُس شب نغمۂ الوہیت میں ایک صدا اترتی ہے:

“یعقوب! یعقوب!”

دل کی دھڑکن نے عرض کی:

“لبیک یا الٰہی!”

ندا آئی:

“میں تیرا رب ہوں، تیرے جد حضرت ابراہیمؑ اور والد حضرت اسحاقؑ کا معبودِ برحق۔ مصر جانے سے مت گھبرا، میں تیرے ساتھ ہوں۔ وہاں تیری نسل کو عظیم قوم بناؤں گا، تجھے وہاں اپنی مہربانی کے سائے میں رکھوں گا، اور جب تیرا وقت پورا ہوگا، تیرا بیٹا یوسفؑ تیرے سرہانے کھڑا ہوگا۔”

یہ سن کر حضرت یعقوبؑ نے قافلے کو حرکت دی اور ستر نفوس پر مشتمل نسلِ یعقوبؑ مصر کی سرزمین میں داخل ہوئی جہاں وصالِ دعا اُن کے استقبال کے لیے موعود تھا۔


مولانا جلال الدین رومیؒ

هر کسی کو دور ماند از اصل خویش
باز جوید روزگار وصل خویش

تشریح:
ہر وہ روح جو اپنے خالقِ ازل سے بچھڑ جائے، اُس کی ہر سانس، ہر خواب، اور ہر دعا اُس وصال کی تلاش بن جاتی ہے۔ حضرت یعقوبؑ کی جدائی، اُن کا صبر، اور اُن کا ایمان سب اس وصلِ الٰہی کی داستان ہیں، جس کا انجام دیدارِ یوسفؑ کی ساعت پر منتج ہوتا ہے۔


نتائج:

  1. صبر جب دعا کے ساتھ جُڑ جائے، تو وہ عرش کی سیڑھی بن جاتا ہے۔
  2. باپ کی دعا، محبت اور یقین نسلوں کو طوفانوں سے بچا لیتے ہیں۔
  3. خدا کی ندا صرف الفاظ نہیں، وہ بندے کے دل کا قرار بن جاتی ہے۔
  4. نبیوں کی راہگزر جہاں سے گزرے، وہاں کی زمین بھی متبرک ہو جاتی ہے۔

اختتامیہ:

یہ سبق ہمیں سکھاتا ہے کہ فراق اگر خدا پر یقین کے ساتھ جیا جائے، تو وہ وصال کا دروازہ بن جاتا ہے۔ حضرت یعقوبؑ نے برسوں کے اندھیروں کو روشنی میں بدلا، آنسوؤں کو دعا، اور دعا کو یقین بنایا اور آخرکار وہ لمحہ آ پہنچا جب یقین نے وصال کی صورت اختیار کر لی۔ جب رب خود فرمائے “میں تیرے ساتھ ہوں” تو پھر کسی در سے امید نہیں، اور نہ کسی فاصلہ سے خوف۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔