سبق نمبر 1- عذابِ الٰہی اور طوفان

جب اس زمین پر طوفان آیا تب حضرت نوح ؑ عمرِ عزیز کی چھ سو بہاریں دیکھ چکے تھے۔ طوفان سے بچنے کے لئے حضرت نوح ؑ اپنی اہلیہؓ، بیٹوںؓ اور بہوؤں کے لے کر کشتی میں سوار ہوگئے۔ خشکی کے حلال اور حرام جانداروں سمیت فضا کے تمام جاندار جوڑا جوڑا نر و مادہ حضرت نوح ؑ کے ساتھ کشتی میں سوار ہوئے جیسا کہ خدا تعالیٰ نے حکم فرمایا تھا۔
بالآخر ساتویں دن زمین پر عذابِ الٰہی طوفان کی صورت میں آ ہی گیا۔ زیرِ زمین گہرائیوں میں سے تمام پانی کے تمام چشمے پھوٹ نکلے اور آسمان پر پانی کے دریچے کھل گئے۔ چالیس دن اور چالیس رات تک موسلادھار بارش ہوتی رہی۔
یہ طوفان حضرت نوح ؑ کی عمر عزیز کے 600 ویں سال کے دوسرے مہینے کی 17 تاریخ کو شروع ہوا۔
اس دورانیے میں آپؑ اپنی بیوی، تینوں بیٹوںؓ اور بہوؤں کے ہمراہ کشتی میں سوار ہوچکے تھے۔ آپؑ کے ساتھ ہی ہر قسم کے درندے، چرندے، اور تمام رینگنے اور اڑنے والے جاندار بھی کشتی میں سوار ہوچکے تھے۔
غرض تمام ذی نفس مخلوقات نر و مادہ، جوڑے جوڑے حضرت نوحؑ کے ساتھ کشتی میں موجود تھے جیسا خدا تعالیٰ نے آپ کو حکم فرمایا تھا۔ چنانچہ بارگاہِ الٰہی سے کشتی کا دروازہ بند ہوگیا۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔