نوحؑ – تسلی کی نوید
جب حضرت لمکؓ کی عمر 182 برس ہوئی تو خداوند قدوس نے اُنہیں ایک فرزند عطا فرمایا۔ اُس نیک مرد نے اپنے بیٹے کا نام “نوحؑ” رکھا، کیونکہ اُس نے فرمایا: “یہ وہ ہے جو ہماری محنت، دکھ، اور اُس زمین کی لعنت سے ہمیں تسلی دے گا، جو ہمارے سبب سے بوجھل ہو چکی ہے۔” حضرت نوحؑ کی پیدائش، اُس دور میں ایک نویدِ راحت تھی، جب انسانیت زمین پر اپنی نافرمانی کے بوجھ تلے دب چکی تھی۔
زمین جو آدمؑ کے گناہ کے باعث لعنت زدہ ہو گئی تھی، اب ایک نئی اُمید کی صورت میں نوحؑ کے وجود سے زندگی کی ایک تازہ ساعت کے منتظر تھی۔ حضرت لمکؓ نے اپنے بیٹے میں صرف ایک وجود نہ دیکھا، بلکہ ایک وعدہ دیکھا، ایک مژدہ کہ شاید یہ بیٹا ان دکھوں کا مداوا بنے گا جو اُنہوں نے نافرمانی کے ورثے میں پائے تھے۔ حضرت لمکؓ 777 برس کی عمر میں وصال فرما گئے، لیکن اُن کے کلام میں موجود “تسلی” کا تصور نسلوں تک پھیل گیا۔
شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں:
چو درد آمد و جان شد، نہ ماند غیر یزداں،
تو را فریاد رس جز او کجا باشد دگر،
یعنی: “جب درد آئے اور جان بےقرار ہو، تو یزداں کے سوا کوئی مددگار باقی نہیں رہتا۔”
تشریح:
یہی وہ درد تھا جو زمین پر لعنت بن کر اترا، اور یہی وہ نوحؑ تھے جن کے وجود میں امید کا پیغام چھپا تھا۔ شیخ سعدی کی زبان میں، نوحؑ اس یزداں کے ذریعہ کی علامت ہیں جو انسان کو اس کی آزمائش میں تنہا نہیں چھوڑتا۔
نتائج:
- حضرت نوحؑ کی پیدائش انسانیت کے لیے ایک الٰہی تسلی تھی، جو لعنت کے بادلوں میں رحمت کی بارش لانے والی تھی۔
- حضرت لمکؓ کی باتوں سے یہ ظاہر ہوا کہ وہ خدا کی طرف سے امید کا چراغ اپنے بیٹے میں دیکھ رہے تھے۔
- تاریخِ انسانیت کے اس موڑ پر “نوحؑ” صرف ایک نام نہ تھا بلکہ وہ ایک نبوی تقدیر کی جھلک تھا، جو انسانوں کے گناہوں میں چھپی ہوئی نجات کا پہلا دروازہ تھا۔
- خداوندِ حکیم کا وعدہ یہی تھا کہ ظلمت کے بعد روشنی ضرور آئے گی، اور وہ روشنی نوحؑ کے قدموں کے ساتھ زمین پر نازل ہو رہی تھی۔
اختتام:
یہ سبق ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر آزمائش کے بعد ربِ کریم ایک تسلی کا سامان ضرور بھیجتا ہے۔ حضرت نوحؑ کی ولادت اسی تسلی کا نام ہے، جو گناہ سے بوجھل زمین پر اُمید کی پہلی کرن بن کر چمکی۔ آج بھی اگر دل میں امید زندہ ہو، تو کسی نوح کی صدا ہمیں دوبارہ قربِ الٰہی کی طرف بلاتی ہے۔ یہ سبق ہمارے لیے تقویت کا باعث ہے کہ نجات کا آغاز ہمیشہ ایک نیک نیت انسان سے ہوتا ہے۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔