نسلِ نو کی ذمہ داریاں اور حرمتِ انسان
جب زمین طوفان کے قہر سے پاک ہو چکی، اور نوحؑ کی کشتیِ اطاعت اپنے بوجھ سمیت آراراط کی بلندیوں پر ٹھہر چکی، تب ربِ کائنات نے حضرت نوحؑ اور ان کے اہلِ خانہ کو نئے دور کی بشارت دی۔ وہ دور، جس میں صرف مٹی کے انسان ہی نہیں، بلکہ اطاعت کے ستونوں پر کھڑی ہونے والی ایک نئی نسل کا آغاز ہونا تھا۔
خالقِ کُل نے حضرت نوحؑ اور آپؑ کے بیٹوں کو حکم دیا:
“پھلو، بڑھو، اور زمین کو آباد کرو، یہاں تک کہ تمہاری نسلیں ہر بستی، ہر وادی، اور ہر خطے کو زندگی کی علامت بنا دیں۔”
یہ حکم صرف افزائشِ نسل کا نہ تھا، بلکہ ایک روحانی ذمہ داری تھی—خلافتِ ارضی کو نبھانے، عدل کو قائم کرنے، اور فطرت کے توازن کو بحال رکھنے کی۔
ربِ کریم نے مزید فرمایا:
“جس طرح تمہارے بزرگوں کو اناج اور نباتات عطا کی گئی تھیں، اب میں تمہیں جانوروں کو بھی خوراک کے طور پر عطا کرتا ہوں۔ لیکن خبردار! جانوروں کا گوشت اُس وقت تک نہ کھانا جب تک اُن کا خون مکمل نہ بہا دیا جائے، کیونکہ خون زندگی کی علامت ہے، اور زندگی میرے نزدیک مقدس ہے۔”
اور پھر ربِ تعالیٰ نے انسان کی حرمت کو بیان کرتے ہوئے ایک عظیم قانون عطا فرمایا:
“اگر کسی انسان کا خون بہایا گیا، تو خواہ وہ بہانے والا حیوان ہو یا انسان، وہ میرے حضور جواب دہ ہوگا۔ کیونکہ جس نے میرے بنائے ہوئے خلیفہ پر ہاتھ اُٹھایا، وہ گویا خود میرے اذن کے خلاف بغاوت کا مرتکب ہوا۔”
یہاں انسان کی حرمت و تقدیس کو ربّ ذوالجلال نے کائناتی آئین میں درج فرما دیا۔
جان لینا، محض ایک جسم کو ختم کرنا نہیں، بلکہ ایک مقدس امانت کو پامال کرنا ہے۔
اور یوں خداوندِ پاک نے نہ صرف نسلِ نوح کو زمین پر بڑھنے کی اجازت دی، بلکہ ساتھ ساتھ اُسے ذمہ داری، احتیاط، اور عدل کا ضابطہ بھی عطا فرمایا۔
مولانا رومیؒ :
بنی آدم اعضای یکدیگرند،
که در آفرینش ز یک گوهرند
چو عضوی به درد آورد روزگار،
دگر عضوها را نماند قرار
تشریح: “بنی نوع انسان ایک جسم کے اعضا کی مانند ہیں، ایک کے دکھ سے سب کو درد ہوتا ہے۔”
یہی وہ پیغام ہے جو ربِ قدوس نے حضرت نوحؑ کے ذریعہ نسلِ انسانی کو عطا کیا—کہ خون بہانا محض جرم نہیں بلکہ پورے انسانی قافلے کے خلاف بغاوت ہے۔
نتائج:
- نسلِ انسانی کا پھیلاؤ صرف ایک فطری عمل نہیں، بلکہ خالق کی دی گئی ذمہ داری ہے۔
- جانوروں کو بطور رزق عطا کرنا ربّ کی رحمت ہے، لیکن اُس کے بھی اخلاقی اصول اور ضوابط ہیں۔
- خون اور جان کی حرمت آسمانی قانون کی بنیاد ہے، جو انسان کو ظالم ہونے سے روکتی ہے۔
- ہر قتل، ہر ظلم، ہر ناحق خون کی باز پرس رب کے حضور طے ہے، چاہے وہ کسی انسان کا ہو یا کسی قوم کا۔
- خلافت صرف اختیار نہیں، بلکہ رب کے قوانین کی پاسداری کا نام ہے۔
اختتام:
یہ سبق ہمیں انسان کی عظمت اور ذمے داری کا احساس دلاتا ہے۔
خدا نے حضرت نوحؑ کی اولاد کو صرف زمین کا وارث نہیں بنایا، بلکہ ہر قدم پر اُنہیں اپنا نائب قرار دیا۔
پھلنا اور بڑھنا خالق کی طرف سے عطا ہے،
لیکن خون کی حرمت، عدل کا قیام، اور ہر جان کی قدر،
یہ سب خلافت کے تقاضے ہیں۔
انسان زمین پر اللہ کا امانت دار ہے،
اور امانت دار کا ہر عمل، ہر فیصلہ،
محاسبے کے نور میں دیکھا جاتا ہے۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔