سبق نمبر 2۔ شدید وبا کا عذاب

فرعون کے انکار کرنے کے بعد خدا تعالیٰ نے پھر حضرت موسیٰؑ سے کلام کرکے حکم دیا! اب کی بار پھر فرعون کے پاس جاؤ اور اس سے کہو! خدا تعالیٰ ہماری قوم بنی اسرائیل سے دائمی عہد کرنے والا رب تمہیں حکم دیتا ہے کہ بنی اسرائیل کو جانے دے۔ اگر تو اب بھی بنی اسرائیل کو دباتا اور انہیں جانے سے روکتا رہا تو میں اپنی قدرت بڑھا کر ایک شدید وبا بھیج کر مصر بھر کے گدھے گھوڑے، بھیڑ بکریاں، گائے بھیل اور اونٹ ختم کردوں گا۔ فرعون تُو دیکھے گا کہ میں اس دفعہ پھر بنی اسرائیل اور تیری رعایا میں امیتاز کروں گا کیونکہ بنی اسرائیل کے مویشیوں میں سے ایک بھی نہ مرے گا۔ خدا تعالیٰ کے حکم کے مطابق حضرت موسیٰؑ نے فرعون تک پیغامِ الٰہی پہنچایا اور جیسا خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ کو فرمایا تھا بالکل ویسا ہی ہوا۔ اگلے دن پورے مصر میں مصریوں کے مویشی ایک ایک کرکے مرنا شروع ہوگئے لیکن بنی اسرائیل کے مویشیوں میں سے ایک بھی جانور نہ مرا۔ فرعون نے اپنے درباریوں کو وادئ طوملات (جشن) کے علاقے کی طرف بھیجا کہ دیکھیں بنی اسرائیل کے مویشی کیسے ہیں وہ سب درباری وادئ طوملات (جشن) کے علاقے کی طرف دوڑے تاکہ وہاں دیکھیں کہ آیا بنی اسرائیلیوں کے مویشی بھی مر رہے ہیں یا نہیں لیکن جب وہ سب وہاں پہنچیں تو اپنے دانتوں میں انگلیاں دباتے ہوئے حیران ہوگئے کیونکہ بنی اسرائیل کے مویشی چنگے بھلے تھے۔ جب وہ سب درباری فرعون کے پاس واپس آئے اور فرعون کو بتایا کہ بنی اسرائیل کے مویشی چنگے بھلے ہیں یہ سن کر فرعون اپنی ضد پر اڑا رہا اور بنی اسرائیل کو جانے کی اجازت نہ دی۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔