سبق نمبر 2۔ وحیِ الٰہی

ایک دن حضرت ابرام ؑ ( ابراہیم ؑ کا لقب آپؑ کو بعد میں ملا) پر وحیِ الٰہی نازل ہوئی۔
ابرام ؑ! تم اپنی سرزمین اور اپنے خاندان اور اپنے تمام رشتے داروں کو چھوڑ کر اُس سرزمین کو روانہ ہو جاؤ جو میں تمہیں دکھاؤں گا۔ میں تم پر برکات نازل کروں گا کہ تم سے ایک بڑی قوم پیدا ہو۔ میں تمہارا نام اتنا بلند کروں گا کہ دنیا اس کی مثالیں دے گی۔ جو تمہاری خیر چاہیں اُن پر میرا فضل ہوگا لکین اگر کوئی تمہاری اہانت کرے میں اُس پر لعنت کروں گا۔ روئے زمین کی تمام قومیں تمہارے صدقے برکات حاصل کریں گی۔
حضرت ابرام ؑ نے وحیِ الٰہی کی فرمانبرداری کرتے ہوئے 75 سال کی عمر میں قصبہِ حاران سے ہجرت فرمائی تو اُس وقت حضرت لوط ؑ بھی آپ کے ساتھ جانے کے لئے روانہ ہوئے۔ آپؑ اپنی شریکِ حیات بی بی سارئی اور اپنے بھتیجے حضرت لوط ؑ اور نوکر چاکر اور مال مویشی ساتھ لیکر قصبہِ حاران سے روانہ ہوکر خدا تعالیٰ کے زیرِ ہدایت کنعان پہنچ کر سب سے پہلے سِکم کے علاقے میں بلوط کے اُس درخت تک گئے جو مقدس مانا جاتا تھا۔ اُس وقت کچھ قومیں پہلے سے وہاں آباد تھیں۔ لکین اُسی گھڑی آپؑ پر وحی نازل ہوئی کہ ابرام ؑ! یہی ہے وہ سرزمین جو میں تمہاری آل اولاد کو دوں گا۔
آپؑ نے وحیِ الٰہی کی تعمیل میں اپنے رب کے حضور اظہارِ تشکر کے لئے اُس جگہ پھتروں سے ایک قربان گاہ بنائی جہاں آپؑ کو تجلیَِ الہٰی کا دیدار نصیب ہوا تھا۔

ِسِکم سے روانہ ہوکر حضرت ابرام ؑ اُس پہاڑی علاقے کی طرف چل پڑے جو قصبہِ بیت ایل کے مشرق میں تھا۔ بیت ایل اور عَی نامی قصبوں کے درمیان آپؑ نے اپنے خیمے اس طرح لگائے کہ قصبہِ بیت ایل آپؑ کے مغرب میں تھا اور قصبہِ عَی آپؑ کے مشرق میں تھا۔ اس مقام پر بھی آپؑ نے ایک قربان گاہ تعمیر فرمائی اور وہاں آپؑ اپنے رب کی حمدوثنا اور تسبیح فرمایا کرتے تھے۔ وہاں کچھ عرصہ قیام فرمانے کے بعد حضرت ابرامؑ نے پھر اپنے خیمے اکھاڑے اور کنعان کے جنوبی علاقے میں ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت فرماتے رہے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔