سبق نمبر 2- خدا تعالیٰ کی راہ میں قربانی

اگلے دن صبح حضرت ابراہیمؑ نے گدھے پر زین کسی اور ذبیحے کو جلانے کے لئے اپنے ہاتھ سے لکڑیاں کاٹ کر گدھے پر لادیں اور حضرت اسحاق ؑ سمیت دو نوکروں کو اپنے ساتھ لے کر اس مقام کو چل دئے جس کے متعلق خدا تعالیٰ نے حضرت ابراہیمؑ کو حکم فرمایا تھا۔
سفر کرتے کرتے تیسرے دن حضرت ابراہیمؑ نے دیکھا کہ اس پہاڑ کے آثار نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ قریب پہنچ کر حضرت ابراہیمؑنے اپنے نوکروں سے کہا!” تم لوگ یہیں گدھے کے پاس رُکے رہو۔ میں اور اسحاقؑ وہاں اوپر جا کر قربانی کریں گے اور پھر واپس آجائیں گے۔
یہ کہہ کر لکڑیوں کا گُھٹا اسحاق ؑکے کاندھے پر لادا اور خود ایک چُھری اور آگ جلانے کے لئے دہکتے ہوئے انگار تھامے اور دونوں چپ چاپ پہاڑ پر چڑھنے لگے۔
چلتے چلتے حضرت اسحاق ؑنے خاموشی توڑی اور کہا!” ابا جان!”
حضرت ابراہیمؑ نے فرمایا!” کہو بیٹا!”
حضرت اسحاق ؑ نے پوچھا!” ہم لکڑیاں اور کوئلے تو لے آئے ہیں لیکن جانور کہاں ہیں؟
حضرت ابراہیمؑ نے جواب دیا!’ اَلْمُدَبِّر” خود تدبیر کرے گا میرے بچے۔ یونہی چلتے چلتے دونوں اوپر چڑھتے چلے گئے اور بالآخر مقررہ جگہ جا پہنچے۔ وہاں پہنچ کر حضرت ابراہیمؑ نے اوپر تلے پھتر رکھ کر ایک (قربان گاہ) چبوترہ بنایا، لکڑیاں ترتیب سے چبوترے پر چنیں اور اپنے عزیز از جان بیٹے کو رسیوں جکڑ کر قربان گاہ کی لکڑیوں کے اوپر رکھا۔
درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔