سبق نمبر 2-دوسرے دن کی تخلیق۔ (ازروئے توارۃ شریف) آسمان

دوسرے دن اللہ تبارک وتعالیٰ نے حکم فرمایا  کُن فَیَکُوْن : پانی کے درمیان ایک ایسی خلا تخلیق ہو جائے جس سے نچلا پانی اوپر کے پانی سے الگ ہو۔ سو جو کچھ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حکم فرمایا کہ خلا نچلے پانی اوپر کے پانی سے الگ ہو سو وہ ہی تخلیق ہوگیا۔ پھر اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم سے جو خلا تخلیق ہوئی تھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُسے “آسمان” کا نام   عطا فرمایا۔ یوں مغرب ہوئی۔ پھر فجر ہوئی اور دوسرے دن کی تخلیق تمام ہوئی۔

سبق کا خلاصہ

سارے جہانوں کو تخلیق کرنے والا ایک اللہ تبارک وتعالیٰ ہے اور وہی عبادت کا مستحق ہے، اس کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔ یہ وہ حقیقت ہے جس کی دعوت پچھلے تمام انبیاء علیہم السلام کی دعوت اور آسمانی کتابوں کی شریعتوں کا اصل محور بھی یہی تعلیم رہی ہے۔ ہر شخص اپنی آنکھوں سے ہر روز ہر لمحہ اس بات کا مشاہدہ کرتا ہے اور کرسکتا ہے کہ اس کے سرپر یہ بلند و بالا آسمان چھت کی مانند بغیر کسی ستون کے قائم ہے۔ کیا دنیا میں آج تک کسی انسان نے ستون کے بغیر کوئی عمارت قائم کی ؟ اور کیا عقلِ انسانی اس کا تصور کرسکتی ہے اور کیا ایسا ممکن بھی ہے ؟ لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ کی قدرت کا یہ عظیم شاہکار ہےکہ وہ بہت بڑی قدرت و طاقت کا مالک ہے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔