سبق نمبر 2- سانپ کی سزا

اللہ تبارک وتعالیٰ نے سانپ سے فرمایا، ”چونکہ تُو نے یہ ظلم ڈھایا، اِس لئے اب سے تُو تمام مویشیوں اور جنگلی جانوروں میں ملعون ہوگیا۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے سانپ سے یہ کہا کہ اب تیری سزا یہ ہے کہ تک تُو اپنے پیٹ کے بل رینگے گا اور ذلت اور رسوائی تیرا مقدر ہوگی۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مزید سانپ سے فرمایا۔ مَیں تیرے اور عورت (بی بی حواؓ) کی نسل کے درمیان دائمی دشمنی ڈالوں گا۔ عورت (بی بی حواؓ) کی اولاد تیری اولاد کی دشمن ہوگی۔ وہ تیرے سر کو کچل ڈالے گی جبکہ تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔

سبق کا خلاصہ
مختلف علماء کرام بیان کرتے ہیں کہ اُس عہد میں سانپ کی چار ٹانگیں ہوتی تھیں اور یہ اونٹ کی طرح دراز قد ہوتا تھا اور سانپ تمام جانوروں میں سب سے خوبصورت تھا۔ تو شیطان سانپ کے پاس گیا اور کہا ” میں تجھے انسان کی ایذا سے بچاؤں گا اگر تو مجھے اپنا روپ دھارنے دے میں تیری حفاظت کروں گا “۔تب سانپ نے ابلیس کو اجازت دی کہ وہ اُس کا روپ دھار کر جنت میں داخل ہوسکتا ہے پھر شیطان سانپ کا روپ دھار کر جنت میں داخل ہوگیا اور اُس نے سانپ روپ میں بی بی حواؓ سے بات کر کے ان کو ورغلایا تھا۔ سانپ شیطان کا آلہ کار بننے کے بعد اللہ تبارک و تعالیٰ کے عذاب کا مستحق ٹھہرا اور اسکی سار شان اس سے چھین لی گئی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سانپ کو سزا دی اور کہا کہ مَیں تیرے اور عورت (بی بی حواؓ) کی نسل کے درمیان دائمی دشمنی ڈالوں گا۔ عورت (بی بی حواؓ) کی اولاد تیری اولاد کی دشمن ہوگی۔ وہ تیرے سر کو کچل ڈالے گی جبکہ تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔