سبق نمبر 2- شیطان کا آخری فریب

آخرکار وہ عورت (بی بی حوا ؓ) شیطان کے فریب میں آگئی جو سانپ کے روپ میں تھا۔
 شیطان کی باتوں میں آکر (بی بی حوا ؓ) آگے بڑھ کر شجرِ ممنوعہ کے درخت کی طرف راغب ہوئی جب (بی بی حوا ؓ)شجرِ ممنوعہ درخت کے پاس پہنچی اور جب (بی بی حوا ؓ) نے شجرِ ممنوعہ کے درخت کے پھل پر غور سے نظر کی تب (بی بی حواؓ) کو محسوس ہوا کہ شجرِ ممنوعہ کے درخت کا پھل کھانے کے لئے خوش ذائقہ اور دیکھنے میں بھی دل کش ہے۔
یہ سوچ کر (بی بی حواؓ) نے شجرِ ممنوعہ کے درخت کا پھل توڑ کر اُسے میں سے کچھ کھایا۔
پھر (بی بی حواؓ) نے اپنے شوہر حضرت آدمؑ کے پاس جاکر اُسے بھی کہا کے تم یہ پھل کھاؤ اور حضرت آدم ؑ نے اپنی بیوی کے کہنے پر وہ پھل اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر کھایا اور جیسے ہی حضرت آدم ؑنے شجرِ ممنوعہ کے درخت میں سے وہ پھل کھایا تو اُسی وقت اُن دونوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اور اُن دونوں کو یہ محسوس ہوا کہ وہ دونوں برہنہ ہیں۔ لہذا اپنی برہنگی اور شرمندگی کو چھپانے کے لئے اُنہوں نے انجیر کے پتے جوڑ کر اپنے لئےکپڑے بنائے۔ یہ وہ پہلی نافرمانی (گناہ) تھا جو انسان سے سر زد ہوا اسی گناہ کی وجہ سے انسان کو جنت سے نکالا گیا۔

سبق کا خلاصہ

 اللہ تبارک وتعالیٰ کے احکام اور شریعتِ مُطہرہ کی خلاف ورزی اور اس کی نافرمانی گناہ کا سبب،رحمتِ خداوندی سے
دوری اور بلاشبہ پروردگارِ عالم کی ناراضی کا بنیادی سبب ہے۔چناچہ ہر وہ کام جو شریعت کے بتائے ہوئے احکام کے خلاف ہو وہ گناہ کہلاتا ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ  نے جن اعمال کے کرنے سے منع کیا ہے، اس کی اصل حقیقت تو اللہ تبارک وتعالیٰ  خود ہی جانتا ہے۔ عقلی اعتبار سے غور کرنے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ان اعمال کے کرنے سے جن سے کسی کا حق ضائع ہوتا ہے اور کسی کا حق ضائع کرنا، چاہے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ  کا ہو یا کسی مخلوق کا ، نہایت بڑا ظلم ہے۔ یا ایسےاعمال کے کرنے سے جن سے انسانی زندگی کا امن متاثر ہوتا ہو اور معاشرے کے امن وسکون کو برباد کرنا کھلا فساد اور معصیت ہے یا ان اعمال کے نہ کرنے کا حکم اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے بندوں کی آزمائش وامتحان ہے، لہٰذا انسان اگرا ن اعمال کو کرتا ہے تو گویا وہ اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر اللہ تبارک وتعالیٰ  کے مقابلے پر اتر آتا ہے۔ اس سے بڑھ کر گناہ کا عمل اور بغاوت اور کیا ہوگی؟انسان کے جنت سے نکلنے کی بڑی وجہ نافرمانی تھی کیونکہ جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو حکم دیا تھا کہ وہ اس عمل کو نہ کرے تو بھی شیطان کے بہکاوے میں آکر انسان نے وہ عمل کیا جس کی بدولت انسان رب العزت کی قربت سے دور ہوگیا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔