سبق نمبر 2- طوفان کا بڑھنا

عذابِ طوفان جو خدا تعالیٰ کے حکم سے زمیں پر آیا تھا وہ مسلسل چالیس دن تک رہنے سے طوفان کا پانی سیلاب کی شکل میں بڑھتا گیا یہاں تک کہ جو کشتی حضرت نوح ؑ نے خدا تعالیٰ کے حکم سے بنائی تھی وہ زمین سے اوپر اٹھنے لگی۔
بڑھتے بڑھتے وہ طوفان اور سیلاب اس قدر بڑھ گیا کہ تاحّدِ نظر سوائے پانی کے اس زمین میں کچھ رہا اور کشتی پانی پر تیرنے لگی۔
نوبت یہاں تک پہنچی کہ تمام اونچے اونچے پہاڑ نہ صرف پانی میں چھپ گئے بلکہ پانی ان کی چوٹیوں سے 10 ہاتھ اوپر جا پہنچا۔
اس کے نتیجے میں تمام جاندار مخلوقات ہلاک ہوگئی یعنی انسان تو انسان اس کے ساتھ درند وچرند سمیت اڑنے اور رینگنے والے جاندار بھی ہلاک ہوگئے۔ الغرض زمین پر موجود ہر ذی نفس ختم ہوگیا۔ خدا تعالیٰ یعنی القھار نے اُن سب کو صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا جو بُرائیوں میں مبتلا تھے سوائے حضرت نوحؑ اور آپ کے خاندان اور اُن تمام جانداروں کے جو کشتی میں سوار تھے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اس طوفان کے پانی نے 150 دنوں تک پہاڑ کی چوٹیوں کو ڈھانپے رکھا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔