قوسِ قزح کا عہدِ الٰہی

جب طوفان کی تیز لہریں مدھم ہوئیں، جب آسمان پر قہر کے بادل چھٹنے لگے اور زمین نئی زندگی کی سانسیں لینے لگی، تب خالقِ کائنات نے حضرت نوح علیہ السلام سے خطاب فرمایا—ایک محبت بھرا، دائمی پیغام جو صرف اُن کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے تھا۔

ربّ کریم نے فرمایا:

“اے نوح! آج میں تمہارے ساتھ صرف تمہارے خاندان اور کشتی میں تمہارے ہمراہ آنے والے جانداروں کے لیے نہیں بلکہ پوری زمین کی مخلوق کے لیے ایک عہدِ رحمت باندھ رہا ہوں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ ایسا کوئی طوفان نہیں آئے گا جو روئے زمین کی تمام زندگی کو مٹا ڈالے۔”

اس عظیم عہد کی نشانی ربّ تعالیٰ نے قوسِ قزح کو مقرر فرمائی—وہ سات رنگوں کی نوری کمان جو بادلوں میں جگمگاتی ہے، جو ہر بارش کے بعد اُمید کا پیام بن کر افق پر ظاہر ہوتی ہے۔

ربّ نے فرمایا:

“جب آسمان پر بادل چھائیں گے اور اُن کے اندر میری کمان (قوسِ قزح) چمکے گی، تو یہ اس وعدے کی یاد دہانی ہوگی جو میں نے زمین کی مخلوق کے ساتھ باندھا ہے۔”
“میں ہرگز وہ وعدہ نہیں بھولوں گا، کیونکہ انا خیرا لذٰکرین—بے شک میں یاد رکھنے والوں میں سب سے بہتر ہوں۔”

یوں ربّ اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان یہ عہد طے پا گیا، جو صرف اُس وقت کے لیے نہیں بلکہ تمام زمانوں کے لیے قائم ہوا۔ یہ ربّ کی رحمت کا وہ دائمی مظہر ہے جو ہر بار قوسِ قزح کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے تاکہ انسان یہ نہ بھولے کہ وہ کبھی فنا کے دہانے پر تھا، اور رحمت نے اُسے نئی زندگی عطا کی۔

حضرت نوحؑ کے تین بیٹے—حضرت سامؑ، حضرت حامؑ اور حضرت یافتؑ—جو کشتی میں اُن کے ہمراہ تھے، انہی سے آگے چل کر ساری دنیا کی نسلیں پھیلیں۔ ان تینوں کی نسلوں نے براعظموں کو آباد کیا، زبانیں، ثقافتیں اور اقوام پیدا ہوئیں، لیکن اُن سب کے پیچھے ایک پیغام ہمیشہ باقی رہا—یہ زمین رب کی امانت ہے، اور انسان اس کا نگہبان۔


(حکیم سنائی رحمۃ اللہ علیہ)

“چو بخشش کند خالقِ کائنات،
نباشد دگر قہر و بی‌ثبات”

تشریح:
جب خالقِ کائنات بخش دے، معاف کر دے، تو اُس کے بعد قہر کی لہر ختم ہو جاتی ہے، اور کائنات میں ایک روحانی توازن بحال ہو جاتا ہے۔ قوسِ قزح اس بخشش کی علامت ہے، جو ہر بارش کے بعد یہ اعلان کرتی ہے کہ زمین پر رب کی رحمت چھا چکی ہے۔


نتائج:

  1. ربِ کریم کا وعدہ ابدی اور غیر مشروط ہے، جو صرف بنی اسرائیل یا کسی خاص قوم کے لیے نہیں بلکہ تمام مخلوقات کے لیے ہے۔
  2. قوسِ قزح فقط ایک مظاہرِ فطرت نہیں، بلکہ ایک روحانی علامت ہے رب کے عہد کی۔
  3. انسان اور مخلوق کے درمیان یہ عہد صرف فنا سے بچاؤ کا نہیں، بلکہ زمین پر امن، تحفظ اور یاد دہانی کا ہے۔
  4. حضرت نوحؑ کے بیٹوں کی نسل سے ساری انسانیت کا پھیلاؤ ہوا، جو انسان کی وحدت اور ایک ہی اصل کی علامت ہے۔

اختتام:

یہ سبق ہمیں یاد دلاتا ہے کہ طوفان کے بعد قوسِ قزح ضرور ظاہر ہوتی ہے۔
غم کے بعد سکون، اور آزمائش کے بعد ربّ کی رحمت منتظر ہوتی ہے۔
ربّ کا وعدہ، اُس کی مہربانی اور اُس کی بخشش—یہی انسان کے لیے نجات کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
قوسِ قزح صرف رنگ نہیں، وہ ربّ کی رحمت کا پرچم ہے جو ہر بارش کے بعد آسمان پر لہرا کر یہ کہتا ہے:
“میں نے تمہیں معاف کر دیا۔”

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں