سبق نمبر 3۔ الہامِ باری تعالیٰ

ایک دن رویائے صادقہ میں حضرت ابرام ؑ (ابراہیمؑ کا لقب آپؑ کو بعد میں ملا) پر الہام نازل ہوا۔
دل چھوٹا مت کرو! ابرام ؑ! میں ” اَلمُنعِم” ہوں۔ اس لئے تمہارا انعام بہت بڑا ہے۔
آپؑ نے عرض کیا: ” میرے مولا! میں آج تک بے اولاد ہوں۔ جو انعام تو دینے جا رہا ہے اس سے مجھے کیا فائدہ؟ میرے گھر کا نگران الیعزر ہی میرا وارث ہوگا یعنی ایک غلام اور وہ بھی دمشقی۔
خدا تعالیٰ نے فرمایا:” قطعاً نہیں! تمہارے صُلب سے آنے والا ہی تمہارا وارث ہوگا۔
خدا تعالیٰ نے آپؑ کی توجہ آسمانوں کی طرف مبذول کرواتے ہوئے فرمایا:” اِبرام! ذرا نگاہ دوڑاو اور ہوسکے تو یہ ستارے گننے کی کوشش کرو۔ تمہاری نسل ایسے ہی لاتعداد ہوگی۔
آپؑ نے رب ” وَعْدُالْیَقِین” پر یوں ایمان لائے کہ صالحین و مقّربین میں شمار ہوئے۔ وقت کا دھارا گزرتا چلاگیا۔ یوں اِبرامؑ کی بیوی سارئی سے نہیں بلکہ آپؑ کی خادمہ بی بی ہاجرہ سے بیٹا پیدا ہؤا جس کا نام “اسماعیل ؑ رکھا گیا! وقت گزرتا گیا اور حضرت اسماعیل ؑ پیدائش کو تیرہ سال گزر گئے اور حضرت ابرام ؑ اپنی عمر مبارک کے ننانویں سال کو پہنچ گئے لیکن بی بی سارئی اب تک اولاد سے محروم تھیں۔
حضرت ابرام ؑ کو دوباره تجلیء الٰہی کا دیدار نصیب ہؤا:” اِبرام! اپنے پروردگار کے “وَعْدُہ الیَقِین” پر سے اپنا ایمان ڈانواں ڈول مت ہونے دو۔ بے عیب ہی رہو! میں اپنا عہد ضرور پورا کروں گا۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ سارئی کے بطن سے تمہاری نسل خوب بڑھاؤں گا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔