سبق نمبر 3۔ حضرت یوسف ؑ مصر میں

الغرض ادھر حضرت یعقوب ؑ مسلسل حضرت یوسف ؑ کے غم میں روتے اور ماتم کرتے رہے اور اُدھر اِسمٰعیلِیوں قبیلے کے سوداگروں نے مصر پہنچ کر حضرت یوسف ؑ کو عزیزِ مصر فُوطِیفار کے ہاتھ بیچ دیا جو فرعون کے ذاتی محافظین کا افسرِ اعلیٰ تھا۔
یوں حضرت یوسف ؑ اپنے مصری مالک کے گھر میں رہنے لگے جو شاہی قید خانے کے احاطے میں تھا۔ حضرت یوسف ؑ کو ہر ایک معاملے میں خدا تعالیٰ کی رضا حاصل تھی اس لئے کامیابی ہمیشہ حضرت یوسف ؑ کے قدم چومتی تھی۔ فُوطِیفار نے جب اس بات کو محسوس کیا تو حضرت یوسف ؑ اُس کے منظورِ نظر بن گئے۔ فُوطِیفار نے حضرت یوسف ؑ کو اپنا خادم مقرر کرتے ہوئے اپنے گھر سمیت تمام مال و متاع کا انتظام حضرت یوسف ؑ کے ہاتھ میں دے دیا۔ خدا تعالیٰ نے حضرت یوسف ؑ کے صدقے اس مصری فُوطِیفار کے گھر اور اس کے تمام مقبوضات بشمول گھر بار، مال مویشی اور کھیت میں برکت بخشی۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ فُوطِیفار نے ہر ایک چیز کا اختیار حضرت یوسف ؑ کو سونپ دیا اور اس کا سرو کار صرف کھانے پینے کی حد تک رہ گیا۔
حضرت یوسف ؑ بہت کسرتی بدن اور اچھے قد کاٹھ کے نہایت خوبرو اور وجیہ جوان تھے۔ حضرت یوسف ؑ کو وہاں رہتے کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ فُوطِیفار کی بیوی حضرت یوسف ؑ پر نظر رکھنے لگی۔ وہ اکثر ذو معنی اشاروں کنایوں میں حضرت یوسف ؑ سے ہم بستری کی خواہش کا اظہار کرتی رہی۔ حضرت یوسف ؑ ہمیشہ انکار کرتے ہوئے جواب دیتے۔ دیکھئے بی بی میرے مالک نے ہر چیز سے بے نیاز ہو کر گھر کے نظم و نسق کا اختیار مجھے سونپ رکھا ہے۔ اس گھر میں میرے سامنے کسی کی نہیں چلتی کیونکہ انہوں نے ہر چیز میرے نگرانی میں دی رکھی ہے سوائے آپ کے کیونکہ آپ ان کی بیوی ہیں۔ آپ کے اس حکم کی تعمیل نہ صرف اپنے مالک سے نمک حرامی بلکہ میرے رب کے حضور گناہِ کبیرہ ہے۔ فُوطِیفار کی بیوی اکثر حضرت یوسف ؑ کو رجھاتی رہتی لیکن حضرت یوسف ؑ نے اس کی بات پر کان دھرنا تو درکنار، اس کے پاس پھٹکنا بھی چھوڑ دیا۔
ایک دن یوں ہوا کہ حضرت یوسف ؑ کسی کام سے گھر کے زنان خانے میں گئے۔ کوئی دوسرا نوکر اس وقت وہاں موجود نہ تھا۔ دفعتاً فُوطِیفار کی بیوی نے پیچھے سے آکر حضرت یوسف ؑ کو دبوچ لیا لیکن حضرت یوسف ؑ جلدی سے اپنے آپ کو چھڑا کر باہر کو بھاگ کھڑے ہوئے۔ اس چھینا جھپٹی میں حضرت یوسف ؑ کا چوغہ فُوطِیفار کی بیوی کے ہاتھ میں رہ گیا۔ جب اس نے دیکھا کہ حضرت یوسف ؑ تو اس کے چُنگل سے نکل گئے تاہم حضرت یوسف ؑ کا چوغہ اس کے ہاتھ میں رہ گیا تو اس نے شور مچا کر اپنے گھر کے نوکروں کو اکٹھا کرلیا اور وہ رونے پیٹنے لگی:” ہائے میرے بھولے بھالے شوہر کو دیکھو! وہ اس اجنبی کو یہاں لایا کہ ہم سب کے منہ پر کالک مل دے! اس کی جرآت دیکھو کہ ذات کا عبرانی اور آن گھسا میرے کمرے میں اور میری عزت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی تو میں چیخی چلائی اور یہ اپنا چوغہ یہیں چھوڑ کر بھاگ گیا۔
فُوطِیفار کی بیوی نے حضرت یوسف ؑ کا چوغہ اپنے پاس سنھبال کر رکھا اور جب فُوطِیفار واپس گھر آیا تو اس کے کان بھرتے ہوئے فُوطِیفار کی بیوی نے وہی قصہ اسے بھی کہہ سنایا۔ یہ عبرانی غلام زادہ جسے آپ نے سر پر چڑھا رکھا ہے میرے منہ پر کالک ملنے آج میرے کمرے میں گھس آیا لیکن جب میں چیخی چلائی تو وہ اپنا چوغہ یہیں چھوڑ کر بھاگ گیا۔ اپنے قابلِ اعتماد منتظم کے متعلق یہ سن کر فُوطِیفار غم وغصے سے بھر گیا۔ اس نے حضرت یوسف ؑ کو گرفتار کروا کر قید خانے کے اس حصے میں ڈلوا دیا جہاں سیاسی قیدی رکھے جاتے تھے۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔