سبق نمبر 3- آل اولاد کی برکت

اپنے بیٹےکو لٹانے کے بعد حضرت ابراہیم ؑ نے چھری اٹھائی اور ذبح کرنے ہی والے تھے کہ عرشِ معلیٰ سے ایک فرشتے کی آواز آئی!” ابراہیم ؑ!” ابراہیم
حضرت ابراہیم ؑ نے عرض کیا!” لبیک
فرشتے نے فرمایا!” اپنا ہاتھ روک لو اور لڑکے کو ضرّر نہ پہچانا! ثابت ہوگیا کہ تم اپنے رب کے سامنے جھکنے والوں میں سے ہو کیونکہ تم اپنے عزیز از جان بیٹے کو بھی قربان کرنے تک تیار ہوگئے۔ دفعتاً حضرت ابراہیم ؑ کی نظر جھاڑیوں پر پڑی تو آپؑ نے ایک دنبہ دیکھا جس کے سینگ شاخوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ چنانچہ آگے بڑھ کر حضرت ابراہیم ؑ نے اُس کو جھاڑیوں میں سے نکالا اور اپنے بیٹے کی جگہ اُس دنبے کو ذبح کیا۔ حضرت ابراہیم ؑ نے اس جگہ کا نام ” جَبلُ المُدِیر” رکھا۔ اس لئے ان میں یہ مثل مشہور ہوئی کہ” جَبلُ المُدِیر پر خدا تعالیٰ خود تدبیر کرتا ہے۔
جب حضرت ابراہیم ؑ دنبے کو ذبح کر چکے تو عرشِ معلیٰ سے پھر فرشتے کی آواز آئی! ابراہیم ؑ! ابراہیم ؑ۔
خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ” مجھے قسم ہے اپنی ذات کی میں تمہاری آل اولاد اس قدر بڑھاؤں گا کہ انہیں گننا ایسا ہی ناممکن ہوگا جیسے آسمان کے ستاروں یا ساحل کی ریت کے ذروں کو۔ بے شک! تیرے اولاد اپنے دشمنوں پر فتح و نصرت حاصل کریں گے۔ روئے زمین کی تمام قومیں تمہاری نسل کے صدقے برکات حاصل کریں گی کیونکہ تم نے میری دعوت پر لبیک کہا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔