سبق نمبر 3- تیسرے دن کی تخلیق۔ (ازروئے توارۃ شریف) زمین اور پودے

تیسرے دن اللہ تبارک وتعالیٰ نے حکم فرمایا  کُن فَیَکُوْن: جو پانی آسمان کے نیچے ہے وہ ایک جگہ جمع ہو جائے تاکہ دوسری طرف خشک جگہ نظر آئے۔ سو جو کچھ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آسمان کے پانی کے متعلق حکم دیا تھا وہ تخلیق ہوگیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے خُشکی کو “زمین” کا نام عطا فرمایا اور جمع شدہ پانی کو ” سمندر” کا نام عطا فرمایا۔  یہ سب ربِ ذوالجلال کو پسند آیا۔ اس کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ نے حکم فرمایا  کُن فَیَکُوْن: زمین سب اقسام کی بیج دار نبات جو پھل بڑھ سکیں اور اپنے جیسے مزید پودے پیدا کرسکیں۔ اس کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ نے حکم فرمایا  کُن فَیَکُوْن: زمین سب اقسام کی بیج دار نبات جو پھل بڑھ سکیں اور اپنے جیسے مزید پودے پیدا کرسکیں۔ سو جو کچھ اللہ تبارک وتعالیٰ نے پودوں کے متعلق حکم فرمایا تھا وہ تخلیق ہوگیا۔ اس طرح زمین سبزے اور پودوں سے بھر گئی، سبزہ اور ہریالی اللہ تبارک وتعالیٰ کو پسند آئے۔ یوں مغرب ہوئی۔ پھر فجر ہوئی اور تیسرے دن کی تخلیق تمام ہوئی۔

سبق کا خلاصہ

توارۃ شریف میں پھل، پھول، نباتات اور درخت کا ذکر کئی مرتبہ آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی سبب سے پھل اور پودوں کو حیات قرار دیا ہے۔ زمین کی زینت، مردہ زمین کی زندگی، پودوں اور سبزی ترکاری کی شادابی، ان کی پیدائش اور قیام، پھر ان کا رنگ برنگے پھل پھول پیدا کرنا، غلے، میوے، چارہ، بے شمار نفع آور اشیاء کا پیدا ہونا، پکنا اور انسان کے کھانے کے قابل ہونا، ان کی خوبصورتی اور زینت ان تمام چیزوں کو وجود باری تعالیٰ پر دلیل توحید الوہیت اور ربوبیت قرار دیا گیا ہے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔