مقامِ وصال – حضرت یعقوبؑ کی ملاقات، نکاح اور نسلِ برکت
جب دعا کے زینے سے گزرنے والا مسافر اپنی منزل کے پہلے در پر دستک دیتا ہے، تو ہر قدم میں ہدایت، اور ہر ملاقات میں برکت کا راز چھپا ہوتا ہے۔ حضرت یعقوبؑ کے سفر کا یہ مرحلہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ جب بندہ رب پر توکل کے ساتھ چلتا ہے، تو زمین کے اجنبی میدان بھی اُس کے مقدر کا حصہ بن جاتے ہیں۔
خدا تعالیٰ کے وعدے اور خواب کی روشنی کے بعد، حضرت یعقوبؑ اگلے دن صبح مصمم ارادے کے ساتھ مشرق کی طرف روانہ ہوئے۔ چلتے چلتے ایک میدان میں پہنچے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک کنوئیں کے گرد چند چرواہے اپنے ریوڑ سمیت کھڑے ہیں۔
حضرت یعقوبؑ نے اُن سے قریب ہو کر پوچھا: “بھائیو! تم کہاں کے رہنے والے ہو؟”
انہوں نے جواب دیا: “ہم خاران کے باشندے ہیں۔”
حضرت یعقوبؑ نے دوبارہ سوال کیا: “کیا تم لوگ حضرت نخورؓ کے پوتے، حضرت لابانؓ کو جانتے ہو؟”
انہوں نے جواب دیا: “ہاں، ہم انہیں جانتے ہیں۔”
پھر حضرت یعقوبؑ نے نرمی سے دریافت کیا: “کیا وہ خیریت سے ہیں؟”
تو انہوں نے قدرے بےرخی سے کہا: “جی، وہ خیریت سے ہیں۔ بلکہ دیکھو، یہ اُس کی بیٹی راحلہؓ اپنی بکریاں ہنکاتی چلی آ رہی ہے۔”
یہ سن کر حضرت یعقوبؑ آگے بڑھے اور بی بی راحلہؓ سے ملاقات کی۔ نہایت اخلاق اور وقار سے فرمایا: “میں تمہاری پھوپھی، بی بی ربقہؓ کا بیٹا ہوں۔”
بی بی راحلہؓ خوشی سے بھاگم بھاگ اپنے والد حضرت لابانؓ کے پاس گئیں اور اپنے چچا زاد بھائی کی آمد کی خبر دی۔ حضرت لابانؓ یہ سن کر دوڑتے ہوئے حضرت یعقوبؑ کے پاس پہنچے، اور محبت سے گلے لگایا، پیار کیا، اور اپنے گھر لے آئے۔
جب حضرت یعقوبؑ نے حضرت لابانؓ کو اپنا حال سنایا تو اُنہوں نے کہا: “میرے بچے، میرے خون! اب تم میرے پاس ہی رہو گے۔”
حضرت لابانؓ کی دو بیٹیاں تھیں بڑی بیٹی بی بی لیاحؓ اور چھوٹی بیٹی بی بی راحلہؓ۔ حضرت لابانؓ نے حضرت یعقوبؑ کو دونوں بیٹیاں نکاح میں دے دیں، اور ان کے ساتھ دو خادمائیں زلپاہؓ اور بلہاہؓ بھی جہیز میں دیں۔
خدا تعالیٰ نے حضرت یعقوبؑ کو ان ازواج کے ذریعے گیارہ بیٹوں سے نوازا، جو بنی اسرائیل کے بارہ قبائل کی بنیاد بنے۔ بارہویں بیٹے حضرت بنیامینؓ کی ولادت بعد میں ایک دوسرے مرحلے پر ہوئی۔
بی بی لیاحؓ سے:
حضرت روبنؓ
حضرت شمعونؓ
حضرت لاویؓ
حضرت یہوداؓ
حضرت یشکارؓ
حضرت زبولونؓ
بی بی راحلہؓ سے:
حضرت یوسفؑ
بلہاہؓ (بی بی راحلہؓ کی خادمہ) سے:
حضرت دانؓ
حضرت نفتالیؓ
زلپاہؓ (بی بی لیاحؓ کی خادمہ) سے:
حضرت جادؓ
حضرت آشرؓ
یہ گیارہ بیٹے مابین النہرین کی سرزمین میں پیدا ہوئے۔ اور بعد ازاں، رب نے حضرت یعقوبؑ کو بارہواں بیٹا حضرت بنیامینؓ عطا فرمایا، جس سے نسلِ برکت مکمل ہوئی۔ یہی وہ اولاد تھی جن سے آگے چل کر رب نے ایک عظیم امت کو قائم کیا، اور نبوت کی روشن شمعیں جگمگاتی رہیں۔
مولانا رومی فرماتے ہیں
خشت بر خشت آمد و بنیاد شد هر که صبر آورد، او استاد شد
ترجمہ:
ایک اینٹ دوسری پر رکھی گئی، تب جا کر بنیاد بنی، جو صبر کے ساتھ قدم رکھے، وہی آخرکار کامیاب ہوتا ہے۔
تشریح:
مولانا رومی فرماتے ہیں کہ زندگی کے ہر مرحلے میں ایک ترتیب، ایک صبر، اور ایک حکمت پوشیدہ ہوتی ہے۔ حضرت یعقوبؑ کا سفر، خواب سے وصال تک، اسی بنیاد کی تعمیر کا ایک عظیم مرحلہ تھا۔
یہ نبی، جس نے تنہا سفر شروع کیا، رب پر توکل کے ساتھ ہر قدم اٹھایا، تو ایک وقت آیا کہ اُس کی گود میں بارہ روشن چہرے تھے جو نسلِ برکت بنے، جن سے قبیلے، امتیں اور انبیاء اٹھے۔
نتائج
اللہ تعالیٰ کی راہ میں کیا گیا سفر کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔
جس کا آغاز دعا سے ہو، اُس کا انجام برکت پر ہوتا ہے۔
نبیوں کی نسلیں اللہ کے وعدے کی دلیل اور اس کی رحمت کی روشنی ہوتی ہیں۔
تعلقات اگر اللہ کے حکم سے جڑیں، تو اُن سے امتیں پیدا ہوتی ہیں۔
صبر، عزت اور وعدے کی بنیاد پر بنا رشتہ نسلوں کے لیے باعثِ روشنی بن جاتا ہے۔
اختتامیہ
یہ سبق ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ رب جب عطا کرنے کا فیصلہ کر لے، تو مسافر کو نہ خالی ہاتھ رکھتا ہے، نہ تنہا۔ حضرت یعقوبؑ کی زندگی کا یہ باب گواہی ہے کہ ایک نبی کی خاموشی، ایک مسافر کی دعا، اور ایک باپ کی ہدایت، کس طرح نسلوں کی روشنی اور امت کی بنیاد بن سکتی ہے۔
درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔