سبق نمبر 3- حضرت یوسفؑ کے بھائیؓ مصر میں (حصہ-1)

دوسری طرف حضرت یوسفؑ کا سکہ تمام مصر پر چل رہا تھا اور اناج کی تقسیم کے تمام تر اختیارات حضرت یوسفؑ کے ہاتھ میں تھے۔ حضرت یوسفؑ کے بھائیؓ مصر میں پہنچے تو حضرت یوسفؑ کے سامنے سجدہِ تعظیمی بجا لائے۔ حضرت یوسفؑ نے اپنے بھائیوںؓ کو دیکھتے ہی پہچان لیا لیکن آپؑ انجان بنے رہے اور سخت لہجے میں پوچھا کہاں سے آئے ہو تم لوگ؟
انہوںؓ نے جواب دیا! حضور ہم اناج خریدنے کے لئے کنعان سے آئے ہیں۔
حضرت یوسفؑ کی آواز سننے کے بعد بھی وہ آپؑ کو نہ پہچان سکے۔ اپنے سامنے جھکے بھائیوںؓ کو دیکھ کر حضرت یوسفؑ کو اپنے لڑکپن کے خواب یاد آنے لگے۔ حضرت یوسفؑ نے اپنے لہجے کی سختی برقرار رکھتے ہوئے کہا! مجھے تو تم جاسوس لگتے ہو اور یقیناً ہمارے ملک کے راز چرانے آئے ہو۔
انہوںؓ نے جواب دیا! جی نہیں حضور! ہمیں جاسوس مت سمجھئے۔ ہم آپؑ کے خادم اور آپس میں سب بھائی اور شریف لوگ ہیں۔ ہمارے یہاں آنے کا مقصد صرف اناج خریدنا ہے اور کچھ نہیں۔
حضرت یوسفؑ نے کہا:” ہرگز نہیں! تمہارا مقصد صرف ہمارے ملک کے راز چرانا ہے۔
وہؓ سب پریشان ہوکر کہنے لگے نہیں حضور والا! ایسا نہیں ہے۔ ہم بارہ بھائی تھے۔ سب سے چھوٹا بھائی کنعان میں ہمارے والد صاحب کے پاس ہے اور ایک بھائی اب ہم میں نہیں رہا۔
حضرت یوسفؑ نے فرمایا:” خاموش! تم صرف جاسوس ہو۔ آپ نے مزید فرمایا کہ اگر تم سچے ہو تو اپنے سب سے چھوٹے بھائیؓ کو یہاں پیش کرو ورنہ فرعون کی قسم تم یہاں سے زندہ نہ جانے پاؤگے۔ بہتر ہے کہ تم میں سے کوئی ایک جاکر اسے اپنے ساتھ لے آئے تاکہ تمہاری صداقت کا پتہ چل جائے۔ جب تک وہ یہاں نہیں آجا تا تم سب قید خانے میں بند رہو گے اور اگر وہ نہ آیا تو قسم فرعون کی تم سب جاسوس ثابت ہو جاؤ گے۔ اس کے بعد حضرت یوسفؑ نے اُن سب کو قید خانے میں بند کردیا۔
تیسرے دن حضرت یوسفؑ نے انہیں طلب کیا اور کہا:” دیکھو میرے دل میں خوفِ خدا ہے اس لئے میں تمہارے ساتھ صلہ رحمی کر رہا ہوں۔ جس طرح تمہیں کہوں وہی کرو تو میں تمہاری جان بخش دوں گا۔ تم میں سے ایک یہیں رکا رہے اور باقی سب اپنے قحط زدہ خاندان کے لئے اناج لے کر روانہ ہو جاؤ۔ واپسی میں اپنے سب سے چھوٹے بھائیؓ کو اپنے ساتھ لاکر اپنا دعویٰ سچ ثابت کر دکھاؤ تو میں تمہیں چھوڑ دوں گا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔