سبق نمبر 3- حضرت یوسفؑ کے بھائیؓ مصر میں (حصہ-2)

حضرت یوسفؑ کے بھائیؓ آپ کی تجویز سے متفق ہوگئے لیکن ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہوئے عبرانی میں کہنے لگے:” بے شک یہ عذاب اُس زیادتی کا نتیجہ ہے جو ہم نے یوسفؑ کے ساتھ کی تھی۔ وہ بے چارہ کس طرح واسطے دیتا رہا لیکن ہم سفاک بنے رہے۔ ہم نے جو بویا تھا وہی کاٹ رہے ہیں۔
روبینؓ نے کہا:” میں نے تو کہا تھا کہ یوسفؑ کو نقصان مت پہچانا لیکن تم لوگوں نے میری ایک نہ سنی اسلئے اب بھگتو۔ حضرت یوسفؑ اپنے بھائیوںؓ کی باتیں سمجھ رہے تھے لیکن وہ لاعلم تھے کیونکہ اُن سے گفتگو مترجم کے ذریعے ہو رہی تھی۔
حضرت یوسفؑ انہیں وہیں چھوڑ کر اکیلے میں چلے گئے اور زار زار روئے۔ جب حضرت یوسفؑ دوباره بولنے کے قابل ہوئے تو اپنے بھائیوںؓ کے دیکھتے ہی دیکھتے شمعونؓ کو رسیوں سے بندھوالیا۔
اس کے بعد حضرت یوسفؑ نے چپکے سے اپنے نوکروں کو حکم دیا کہ اِن کے بورے اناج سے بھر کر انہیں نہ صرف سفر کے لئے کھانا فراہم کیا جائے بلکہ ہر ایک کی رقم بھی اِن کے بوروں میں واپس رکھ دی جائے۔ حضرت یوسفؑ کے حکم کی تعمیل ہونے کے بعد حضرت یوسفؑ کے بھائیوںؓ نے اپنے اپنے بورے گدھوں پر لادے اور روانہ ہو گئے۔
چلتے چلتے ایک جگہ انہوں نے پڑاؤ ڈالا۔ اُن بھائیوںؓ میں سے ایک بھائیؓ نے اپنے گدھے کو دانہ دنکا ڈالنے کے لئے جیسے ہی اپنا بورا کھولا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اِس کی رقم اوپر ہی رکھی ہوئی ہے۔ اُس نے چلتے ہوئے اپنے بھائیوںؓ سے کہا:” ارے بھائیوںؓ میری رقم تو میری بوری میں ہی رکھے ہوئی ہے۔ یہ دیکھ کر سب کے سب پریشان ہو گئے اور کہنے لگے خدایا یہ کیا ہوگیا؟
حضرت یوسفؑ کے بھائیؓ شمعونؓ کو مصر چھوڑ کر جب واپس اپنے گھر پہنچے تو حضرت یعقوبؑ کو سارا ماجرا کہہ سنایا کہ مصر کہ حکمران نے ہمارے ساتھ سخت کلامی کی اور ہم پر الزام لگایا کہ ہم جاسوس ہیں! ہم نے اُسے یقین دلایا کہ ہم شریف لوگ ہیں جاسوس نہیں ہیں۔ ہم نے یہ بھی کہا کہ ہم بارہ بھائیؓ تھے جن میں سے ایک بھائیؑ اب ہم میں نہیں رہا اور یہ کہ سب سے چھوٹا بھائی کنعان میں ہمارے والد صاحب کے پاس ہے۔ اُس نے کہا:” اگر ایسا ہے تو تم میں سے ایک یہیں رک جائے اور باقی اپنے خاندان کے لئے اناج لے کر رخصت ہو جاؤ۔ اُس نے مزید کہا کہ واپسی میں اپنے سب سے چھوٹے بھائیؓ کو لیتے آؤ تو میں یقین کرلوں گا کہ تم جاسوس نہیں بلکہ شریف لوگ ہو۔ اگر یہ ثابت ہوگیا تو میں نہ صرف تمہارے بھائیؓ کو تمہارے حوالے کر دوں گا بلکہ تمہیں یہاں مصر میں تجارت کی اجازت بھی مل جائے گی حضرت یعقوبؑ یہ سُن کر پریشان ہوگئے لیکن تھوڑی دیر کے بعد حضرت یعقوبؑ نے کہا:” اچھا اگر یہ ہی رضائے الٰہی ہے تو اپنے ہمراہ کعنان کی کچھ سوغاتیں یعنی پستہ، بادام، شہد اور خوشبویات بطور تحفہ لے لو اور یہ سب سوغاتیں وہاں پہنچ کر اُس کی حضور پیش کرنا۔ اب اپنے بھائی بنیامینؓ کو اپنے ساتھ لو اور رخصت ہو جاؤ حضرت یعقوبؑ نے کہا ” مُقَلِّبُ القُلُوب” اُس حکمران کے دل میں رحم پیدا کرے کہ بنیامینؓ اور تمہارا دوسرا بھائی شمعونؓ دونوں واپس خیریت سے آجائیں۔ چنانچہ حضرت یعقوبؑ کی ہدایت کے مطابق سارے بھائیؓ مصر کو روانہ ہو گئے اور وہاں پہنچ کر حضرت یوسفؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سب بھائیؓ حضرت یوسفؑ کے سامنے جھک کر کورنش بجا لائے اور اپنے والد کی طرف سے پیش کردہ تحائف اور وہ رقم بھی حضرت یوسفؑ کو پیش کی اور وہ سب کے سب کورنش بجا لاتے ہوئے تقریباً سجدے کی حالت میں گر کر عرض کرنے لگے۔ حضور آپ کے خادم ہمارے والد ماشاء اللہ حیات اور صحت مند ہیں۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔