سبق نمبر 4۔ برکاتِ الہیٰ

طوفان کے بعد حضرت نوح علیہ السلام نے کاشتکاری شروع فرما کر انگور کا ایک باغ لگایا۔ ایک دفعہ حضرت نوح علیہ السلام نے انگور کی کچھ نبیذ پی لی نتیجتاً اپنے خیمے کے اندر عالمِ سرور میں حضرت نوح علیہ السلام کا ستر کھل گیا۔ جب حضرت حام یعنی حضرت کنعان کے باپ کی نظر پڑی تو بھا گم بھاگ باہر جاکر تمام ماجرا بے حیائی سے اپنے بھائیوں کو کہہ سنایا۔ حضرت سام اور حضرت یافت اپنے بھائی کی باتیں سُننے کے بعد ایک لحاف اپنے کندھوں پر ڈال کر اُلٹے پاؤں خیمے میں گئے اور اپنے باپ نظر ڈالے بغیر آپ علیہ السلام کی ستر پوشی کی۔
جب حضرت نوح علیہ السلام بیدار ہوئے اور آپ علیہ السلام کو معلوم ہوا کہ آپ کے بیٹے حضرت حام نے آپ علیہ السلام کے ساتھ کیا کِیا تو حضرت نوح علیہ السلام نے غصے میں آکر حضرت حام کی نسل کو یوں بد دعا دی۔ کنعان پر لعنت ہو۔ وہ بنی سام اور بنی یافت کے غلاموں کا غلام ہو۔ اس کے برعکس حضرت نوح علیہ السلام نے حضرت سام اور حضرت یافت کو یوں دعا دی: سام کے رب کی حمد ہو کاش سام ہمیشہ کنعان پر حاوی رہے۔ اے میرے پروردگار بنی یافت کو اس قدر بڑھا کہ وہ دور دراز تک پھیل جائیں! اُن کی آلِ سام سے خوب بنی رہے اور کنعانی ان کے محکوم رہیں۔
طوفان کے بعد حضرت نوح علیہ السلام 350 مزید جیتے رہے اور یوں تقریباً 950 سال کی عمر میں حضرت نوح علیہ السلام وصال فرما گئے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں