سبق نمبر 4۔ عہدِ باری تعالیٰ

حضرت ابرام ؑ اپنے پروردگار کی تمام باتیں سنتے ہی سجدے میں گر پڑے۔
خدا تعالیٰ نے مزید فرمایا: ” میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ تم قوموں نہیں، قوموں کے ایک جم غفیر کے باپ ہوگے۔ آج سے تمہارا نام “ابرام” یعنی معزز “باپ” نہیں بلکہ “ابراہیم ؑ” یعنی قوموں کا باپ ہوگا کیونکہ میں تمہیں بہت سی قوموں کا باپ بنا چکا ہوں۔ میں تمہیں اس قدر صاحب اولاد بناؤں گا کہ تمہاری نسل سے صرف قومیں نہیں، بادشاہ پیدا ہوں گے۔ میرا لازوال “عہد” تمہارے اور تمہاری آنے والی پشتوں کے ساتھ ہمیشہ قائم رہے گا۔ کنعان کی یہ سر زمین جس میں تم اس وقت مہاجر ہو میں تمہیں اور تمہاری اولاد کو رہنے کے لئے دے دوں گا۔ یہ ہمیشہ ان کی ملکیت ہوگی۔ میں نہ صرف تمہارا بلکہ اُن کا بھی رب ہوں گا۔ تمہیں اور تمہاری نسلوں کو یہ “عہد” ہمیشہ یاد رکھنے کے لئے اس فرض کی پاسداری کرنا ہے کہ تمہارے ہاں ہر مرد کا “ختنہ” کیا جائے۔ آج سے تمہارے ہاں جتنے بھی لڑکے پیدا ہوں “آٹھویں دن” ان کا “ختنہ” کیا جائے بلکہ تمام خانہ زاد غلاموں اور ان غلاموں کا بھی جو اجنبیوں سے خریدے گئے ہوں۔ “ختنہ” میرے اور تمہارے درمیان اس “عہد” کی نشانی ہوگی۔ ہر مرد جس کا ختنہ نہ ہوا ہو اپنی قوم سے خارج کردیا جائے کیونکہ اس نے میرے “عہد” کی پاسداری نہ کی۔ ہر لڑکے کا ختنہ شرعی فرض ہے۔ یوں تمہارا بدن میرے لازوال “عہد” کی شہادت ہوگا۔ خدا تعالیٰ نے مزید فرمایا! میں سارئی پر بھی نظر کرم کرنے جا رہا ہوں کہ اس کے بطن سے تمہارے لئے اولادِ نرینہ پیدا ہو۔ ہاں! میں اسے اس قدر بلند کروں گا کہ وہ نہ صرف ” اُمُ الاقوام” کہلائے گی بلکہ ” اُمُ الملوک” لہٰذا آئندہ اُسے سارئی نہ کہنا بلکہ آج سے اُس کا نام “سارہ” ہوگا۔
یہ سن کر حضرت ابراہیم ؑ اپنے رب کے حضور شکر میں گر پڑے لیکن زیر لب مسکراتے ہوئے سوچنے لگے:”90 سال کی بڑھیا اور 100 سال کا بڈھا کیا بچہ جنیں گے؟:” تب آپؑ نے عرض کیا:” میرے مولا! اسماعیل ؑ ہی تیرے حضور جیتا رہے اور کافی ہے۔
خدا تعالیٰ نے جواب دیا۔ ٹھیک ہے! لیکن اب سنو! سارہ سے تمہارے لئے ایک بیٹا پیدا ہوگا۔ اس کا نام “اسحاق ؑ” رکھنا۔ میں تمہارے ساتھ کیا ہوا “عہد” اسحاق ؑ اور اس کی نسل کے ساتھ ہمیشہ قائم رکھوں گا۔ تاہم اسماعیل ؑ کے حق میں بھی تمہاری دعائے خیر میں سماعت فرما چکا۔ بے شک! میں اسے بھی بابرکت اور صاحب اولاد بنا کر اس کی نسل بے تحاشا بڑھاؤں گا اور اس سے 12 سردار اور ایک بڑی ملّت پیدا کروں گا۔ لیکن میرے عہد کا وارث “اسحاق ؑ” ہی ہوگا جو اگلے سال ان ہی دنوں سارہ کے بطن سے آئے گا۔ اس فرمان کے بعد تجلیء الٰہی حضرت ابراہیم ؑ سے رخصت ہوگئی! خداوند کے فرمان کے مطابق حضرت اسحاق ؑ کی پیدائش ایک سال بعد ہوئی۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔