سبق نمبر 4۔ ژالہ باری کا عذاب

فرعون کے انکار کرنے کے بعد خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ سے کلام فرما کر حکم دیا! کل صبح سویرے اٹھ کر پھر فرعون کے پاس جاؤ اور اس سے کہو! خدا تعالیٰ ہماری قوم بنی اسرائیل سے دائمی عہد کرنے والا رب فرماتا ہے۔ بنی اسرائیل کو جانے دو تاکہ وہ میری عبادت کرسکیں۔ فرعون! میں تجھ پر اور تیرے درباریوں پر اور تیری رعایا پر لگاتار عذاب بھیجتا چلا آرہا ہوں تاکہ تم لوگ جان جاؤ کہ اس دنیا میں کوئی میرے سامنے کھڑا نہیں رہ سکتا میں چاہتا تو اپنی قدرت بڑھا کر ایسی وبا بھیج سکتا تھا کہ تم سب ایک ہی ہلّے میں صفحۂ ہستی سے مٹ گئے ہوتے۔ حضرت موسیٰؑ نے فرعون کو کہا کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ! میں نے تجھے محض اس لئے جیتا چھوڑا کہ نہ صرف تو میری طاقت دیکھ لے بلکہ روئے زمین کا ہر ذی نفس بھی یہ جان لے کہ حاکمِ حقیقی میں ہی ہوں، تو نہیں۔ حضرت موسیٰؑ نے فرعون سے کہا خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ فرعون تُو میرے لوگوں کو بار بار جانے سے روک کر خود کو مالکِ کُل ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے لیکن اب سُن لے! کل اس وقت میں پورے مصر میں اولوں کی ایک ایسی بارش برساؤں گا کہ مصر کی پوری تاریخ میں ایسا ژالہ باری کا خوفناک طوفان کبھی نہیں آیا۔
اگلے دن خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ کو حکم دیا! اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاؤ تاکہ پورے مصر میں لوگوں اور پودوں پر اولے برسنے لگیں۔ حضرت موسیٰؑ نے خدا تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیا! دفعتاً زور دار رعد کے ساتھ بجلی کا کوندا لپکا اور شدید گرج چمک کے ساتھ ایسے اولے پڑے کہ مصر کی تاریخ میں کبھی ایسا ژالہ باری کا طوفان کبھی کسی نے دیکھا نہیں تھا۔ ژالہ باری کے طوفان نے پورے مصر میں ہر اس چیز کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا جو کھلے آسمان کے نیچے تھیں۔ باہر رہ جانے والے انسان اور جانور لقمہ اجل بن گئے اور ہر قسم کی نباتات ختم ہوگئی حتیٰ کہ تمام درخت ٹنڈ منڈ ہوکر رہ گئے۔ صرف گندم کی فصل باقی بچ گئی کیونکہ وہ ابھی زمین سے باہر نکل ہی رہی تھی۔
ژالہ باری کے طوفان کے دوران وادئ طوملات (جشن) کے علاقے میں جہاں بنی اسرائیلی رہ رہے تھے وہ علاقا ژالہ باری کے اس طوفان سے بالکل محفوظ رہا۔
ژالہ باری کے طوفان سے تنگ آکر فرعون نے حضرت موسیٰؑ و حضرت ہارونؑ کو اپنے دربار میں بلایا اور کہنے لگا۔ میں مانتا ہوں کہ میں اور میری قوم غلطی پر ہیں۔ بے شک! تمہارا رب ہی حق پر ہے۔ خدا را! اب تم اپنے رب سے دعا کرو کہ اب بس کرے۔ اگر ایسا ہوا تو میں تمہیں اور تمہاری قوم کو بلا تاخیر روانہ کردوں گا۔
حضرت موسیٰؑ نے فرعون کو جواب دیا! ٹھیک ہے میں شہر سے باہر نکلتے ہی میں اپنے ہاتھ اٹھا کر خدا تعالیٰ سے دعا کروں گا۔ میرے دعا کرتے ہی گرج چمک رک جائے گی اور مزید ژالہ باری بھی نہیں ہوگی۔ حضرت موسیٰؑ نے کہا! فرعون تمہارے اور تمہارے درباریوں کے دل اگر چہ خدا تعالیٰ کے خوف سے خالی ہیں تاہم تب تم مان جاؤگے کہ خدا تعالیٰ ہی اس تمام جہان کا مالک ہے۔
حضرت موسیٰؑ فرعون کے دربار سے باہر نکل شہر تک تشریف لے گئے۔ حضرت موسیٰؑ نے جیسے ہی اپنے ہاتھوں کو بارگاہِ الٰہی میں اٹھایا تو عین اسی وقت گرج چمک اور ژالہ باری بالکل ختم ہوگئی۔ فرعون اور اس کے درباریوں نے دیکھا کہ ژالہ باری کا طوفان ختم ہوگیا ہے تو بجائے توبہ کرنے کے فوراً اپنی پورانی روش پر لوٹ آئے اور حضرت موسیٰؑ کی باتوں سے انکار کرتے ہوئے بنی اسرائیل کو اجازت دینے سے انکار کردیا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔