سبق نمبر 4 – حضرت آدمؑ کی سزا

اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو یہ فرمایا۔ 
”چونکہ تم  نے اپنی بیوی (بی بی حواؓ) کی بات مانی اور شجرِ ممنوعہ کے درخت کا پھل کھایا جس کو کھانے سے مَیں نے تمہیں منع کیا تھا۔ لہذا اب یہ زمین پہلے کی طرح زر خیزی وافر نہ رہے گی۔ اور تماری سزا یہ ہوگی کہ تمہیں اس زمین سے خوراک حاصل کرنے کے لئے عمر بھر محنت مشقت کرکے اپنے لئے رزق حاصل کرنا پڑے گا۔ تم اس زمین سے ساگ پات تو کھاؤ گے لکین تمہیں جھاڑ جھنکاڑ کی مزاحمت کا سامنا رہے گا۔ لکین تُو اس زمین سے اپنی خوراک بھی حاصل کرے گا۔ تمہیں اپنا خون پسینہ بہا بہا کر رزق حاصل کرنے کے لئے بھاگ دوڑ کرنی پڑے گی۔ چنانچہ یہ سلسلہ موت تک جاری رہے گا۔ تُو محنت کرتے کرتے دوبارہ زمین میں لوٹ جائے گا، کیونکہ تُو اُسی سے لیا گیا ہے۔ یاد رکھو! تم مٹی ہو اور دوبارہ مٹی میں لوٹ جاؤ گے۔

سبق کا خلاصہ
ہمیں حضرت آدم ؑ اور بی بی حواؓ کے اس واقعے کو بڑی سنجیدگی سے لینا چاہیے کیوں کہ جنت میں حضرت آدم ؑ اور بی بی حوا ؓ نے صرف ایک ہی بار نافرمانی کی اور اُنہیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سےسزا دی گئی۔ حضرت آدم ؑ اور بی بی حواؓ کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے صرف ایک ہی نافرمانی پر فیصلہ کن سزا دی گئی۔ مغربی معاشرے میں لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ صرف اُن لوگوں کو سزا دے گا جن کے گناہ زیادہ ہونگے۔ اس لئے وہ دوسرے لوگوں کو کہتے ہیں کہ ہمارے گناہ تو بہت ہی کم ہیں اور ہمیں اللہ تبارک وتعالیٰ سزا نہیں دے گا۔
حضرت آدم ؑ اور بی بی حواؓ کے معاملے میں ہمارے لئے ایک انتباہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُنہیں صرف ایک نافرمانی کے بعض سزا دی اسی طرح رب پاک ہماری ایک گناہ یا نافرمانی کے بعض ہمیں بھی سزا دے گا۔
 جب حضرت آدم ؑ اور بی بی حواؓ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کی تو اُنہیں اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور شرمندگی کا احساس ہوا اور اُنہوں نے اپنی شرمندگی کو چھپانے کے لئے زیتون کے پتوں کا سہارا لیا تاکہ وہ اپنے برہنہ بدن کو پتوں کے ساتھ چھپا سکے لیکن حضرت آدم ؑ اور بی بی حواؓ کی یہ کوشش ناکام رہی کیونکہ کوئی بھی انسان رب پاک کے حضور نہیں چھپ سکتا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔