سبق نمبر 4- حضرت یعقوب کی وصیت

اُدھر حضرت یوسف کا خاندان وادئ طوملات (جشن) کے علاقے میں رہتے تھے۔ وہاں قیام کے دوران بنی اسرائیل نہ صرف تعداد میں بڑھ گئے بلکہ انہوں نے ڈھیر سارا مال واسباب بھی جمع کرلیا۔ حضرت یعقوب نے سترہ سال مصر میں گزارے اور 147 سال عمر پائی۔ حضرت یعقوب نے اپنی وفات سے کچھ عرصہ پہلے اپنے بیٹے یوسف کو بلوایا اور اُن سے کہا:” بیٹا مجھ پر ایک مہربانی ضرور کرنا میرے ہاتھ میں ہاتھ دے کر وعدہ کرو کہ اگر میں تمہارے درمیان نہ رہوں تو مجھے مصر میں دفن نہیں کروگے بلکہ مجھے یہاں سے لے جا کر وہیں دفن کرنا جہاں میرے باپ دادا دفن ہیں۔
حضرت یوسف نے عرض کیا:” بہتر ابا جان! جیسے آپ حکم کریں ویسا ہی ہوگا۔
لیکن حضرت یعقوب نے اصرار کیا:” نہیں بیٹا! مجھ سے وعدہ کرو کہ تم ایسا ہی کرو گے۔ تب حضرت یوسف نے اپنے والد حضرت یعقوب کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر وعدہ کیا تو حضرت یعقوب اپنے رب کے حضور سجدہ شکر بجا لائے۔
کچھ عرصہ کے بعد حضرت یوسف کو اطلاع ملی کہ ان کے والد حضرت یعقوب شدید علیل ہیں۔ حضرت یوسف اپنے بیٹوں حضرت منسی اور افرائیم کو لے کر حضرت یعقوب کو دیکھنے گئے۔ جب حضرت یعقوب کو حضرت یوسف اور اُن کے بیٹوں کی خبر ہوئی تو ہمت سے بستر پر اٹھ کر بیٹھ گئے۔ حضرت یعقوب نے حضرت یوسف سے فرمایا:” کنعان میں قیام کے دوران میرے پروردگار نے بیت ایل میں مجھے اپنا دیدار بخشا اور برکات سے نوازنے کا وعدہ کرتے ہوئے فرمایا: میں تمہیں نہ صرف کثرتِ اولاد سے نوازتے ہوئے ان سے قوموں کے جتھے پیدا کروں گا بلکہ بیت ایل کی یہ سر زمین بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تمہاری نسل کی ملکیت ہوگی۔ حضرت یعقوب نے اپنے بیٹے حضرت یوسف سے کہا! بیٹا میں تم سے جدا ہونے کو ہوں لیکن خدا تعالیٰ تمہارا حامی و ناصر رہے گا اور ایک دن بنی اسرائیل کو واپس ان کے آباؤ اجداد کی سر زمین پر کے جائے گا۔
اس کے بعد حضرت یعقوب نے اپنے دوسرے بیٹوں کو بلوایا اور ان سب کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:” سب میرے چو گرد بیٹھ جاؤ تاکہ میں تمہیں برکت بخشوں اور حضرت یعقوب نے بارگاہِ الٰہی میں اپنے بیٹوں کے لئے دعائیہ کلمات برکت کے لئے مانگیں۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔