سبق نمبر 4- حضرت یوسف ؑ قید خانے میں

یوں حضرت یوسف ؑ شاہی قید خانے میں اسیر بن گئے لیکن وہاں بھی خدا تعالیٰ نے حضرت یوسف ؑ پر نظرِ کرم فرمائی اور حضرت یوسف ؑ قید خانے کے نگراں کے منظورِ نظر بن گئے۔ حضرت یوسف ؑ کے خدا نے آپؑ کو ہر معاملے میں کامیابی وکامرانی بخشی۔ وہاں کے نگراں نے جب یہ دیکھا تو اس نے حضرت یوسف ؑ کو تمام قیدیوں پر منتظم مقرر کرکے قید خانے کے تمام امور حضرت یوسف ؑ کے ذمہ لگا دئیے اور خود بے فکر ہوگیا۔
حضرت یوسف ؑ کو قید خانے میں کچھ عرصہ گزرا تھا کہ ساقیٓ فرعون اور شاہی نانبائی فرعون کے خلاف ایک سازش میں ملوث پائے گئے۔ اس نے مشتعل ہوکر ان دونوں کو اسی قید خانے میں نظر بند کروایا جہاں حضرت یوسف ؑ کو بھی رکھا گیا تھا۔ اس دوران حضرت یوسف ؑ کو ان دونوں کے لئے بطور مشقتی کر دیا گیا۔ حضرت یوسف ؑ نے ایک لمبا عرصہ ان دونوں کے ساتھ قید خانے میں گزارا۔
ایک رات ساقیٓ اور نانبائی دونوں نے الگ الگ خواب دیکھے جن کی تعبیر ایک دوسرے کے الٹ ہونے جا رہی تھی۔ اگلی صبح حضرت یوسف ؑ حسبِ معمول ان کے پاس آئے تو دیکھا کہ وہ دونوں متذبذب بیٹھے ہوئے ہیں۔ حضرت یوسف ؑ نے پوچھا:” خیرت ہے جناب؟ آپ لوگ پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔
انہوں نے جواب دیا:” ہم دونوں نے کل رات ایک ایک خواب دیکھا ہے لیکن یہاں کوئی ایسا نہیں جو اُن کی تعبیر بتا سکے۔
حضرت یوسف ؑ نے فرمایا! عالم الغیب تو خدا تعالیٰ کی ذات ہے! آپ اپنا خواب بتانا شروع کریں۔
ساقیٓ نے پہلے شروع کیا!” میں خواب دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے انگوروں کی ایک بیل ہے جس پر صرف تین شاخیں ہیں۔ جیسے ہی اس کی پتیاں نکلتی ہیں اس پر پھول اگنے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے انگور پکنے لگتے ہیں! میرے ہاتھ میں بادشاہ سلامت کا جام ہے۔ میں کچھ انگور توڑ کر ان کا رس نکالتا اور جام ان کے ہاتھ میں دیتا ہوں۔
حضرت یوسف ؑ نے فرمایا! اچھا تو لیجئے اپنے خواب کی تعبیر! اس بیل کی تین شاخوں کا مطلب تین دن ہے۔ آج سے تیسرے دن بادشاہ سلامت آپ کے لئے پروانہ معافی جاری کرکے آپ کو سابقہ عہدے پر بحال کر دیں گے اور آپ پہلے کی طرح انہیں جام پیش کیا کریں گے۔ حضرت یوسف ؑ نے مزید فرمایا! آپ سے میری درخواست ہے کہ جب اپنے عہدے پر بحال ہوں تو اس خادم کے ساتھ صلہ رحمی فرمائیے گا اور میری رہائی کے لئے کوشش کیجئے گا۔ از راہ کرم بادشاہ سلامت سے میرا تذکرہ کیجئے گا کہ پہلے مجھے میرے وطن سے اغوا کر لیا گیا اور اب بے قصور اس قید خانے میں بند ہوں۔
جب نانبائی نے دیکھا کہ ساقی کے خواب کی تعبیر سعد ہے تو اس نے حضرت یوسف ؑ سے کہا:” میں نے بھی اس سے ملتا جلتا ایک خواب دیکھا میں کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سر پر نان سے بھری تین ٹوکریاں رکھی ہوئی ہیں۔ سب سے اوپر والی ٹوکری میں بادشاہ سلامت کے لئے ہر قسم کی روٹیاں وغیرہ رکھی ہوئی ہیں جنہیں کچھ پرندے اچک اچک کر کھا رہے ہیں۔
حضرت یوسف ؑ نے نانبائی کے خواب کی تعبیر یوں بیان فرمائی! تین ٹوکریاں تین دنوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ آج سے تیسرے دن بادشاہ سلامت آپ کے لئے بھی ایک پروانہ جاری کریں گے لیکن موت کا! آپ کو پھانسی پر لٹکایا جائے گا اور مُردار خور پرندے آپ کا گوشت نوچ نوچ کر کھائیں گے۔
تیسرے دن بالکل ویسا ہی ہوا۔ فرعون نے اپنے یوم تاج پوشی کی سالانہ تقریبات کے موقع پر پینے پلانے کا اہتمام کر رکھا تھا۔ ساقی اور نانبائی کو قید خانے سے نکال کر درباریوں کے سامنے لانے کا حکم دیا گیا۔ خوشی کے اس موقع پر فرعون نے ساقی کو اس کے سابقہ عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا۔ یوں وہ اس دن سے فرعون کو جام پیش کرنے لگا۔ اس کے برعکس نانبائی کو پھانسی پر لٹکا دینے کا حکم جاری کر دیا گیا۔ گویا سب کچھ بالکل اسی طرح ہوا جیسے حضرت یوسف ؑ نے خواب کی تعبیر بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا۔ قید خانے سے رہا ہو کر ساقی نے فرعون کے سامنے حضرت یوسف ؑ کا تذکرہ کرنا مناسب نہ سمجھا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔