نشانِ امید اور زمین کی بحالی

جب طوفان کا زور ٹوٹ چکا تھا، اور زمین پر ربّ کا عدل مکمل ہو چکا تھا، تب وہ وقت آ پہنچا جب حضرت نوحؑ کو زمین کی حالت کا جائزہ لینا تھا۔ کشتی جو اطاعت کا قلعہ بن چکی تھی، اب ایک نئی زندگی کے آغاز کی منتظر تھی۔

چالیس دن کے بعد حضرت نوحؑ نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا باہر روانہ کیا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا زمین پانی سے خالی ہو چکی ہے یا نہیں۔ مگر وہ کوّا فضا میں منڈلاتا رہا، کیونکہ وہ زمین پر اترنے کی جگہ نہ پا سکا۔

پھر حضرت نوحؑ نے ایک فاختہ کو اڑایا۔ وہ معصوم پرندہ بھی واپسی پر خالی چونچ کے ساتھ لوٹا، کیونکہ ابھی زمین پر قرار کی کوئی جگہ نہ تھی۔ آپؑ نے اسے اپنے پاس پناہ دی، کیونکہ وہ ایک بندۂ خدا تھے، اور ہر کمزور مخلوق اُن کی شفقت میں جگہ پاتی تھی۔

سات دن بعد دوبارہ فاختہ کو بھیجا گیا، اور شام کے وقت جب وہ واپس لوٹی، تو اُس کی چونچ میں زیتون کی ہری بھری ٹہنی تھی—یہ زمین کے سانس لینے کا پہلا اشارہ تھا۔ حضرت نوحؑ نے اُس ٹہنی کو دیکھا، اور اپنے ربّ کا شکر ادا کیا۔ یہ صرف ایک شاخ نہ تھی، بلکہ یہ اُس زندگی کا پیغام تھا جو فنا کے بعد دوبارہ اُبھر رہی تھی۔

ایک اور ہفتہ گزرنے کے بعد جب فاختہ واپس نہ آئی، تو حضرت نوحؑ نے جان لیا کہ اب زمین اپنے باسیوں کو قبول کرنے کے قابل ہو چکی ہے۔ پھر جب آپؑ نے کشتی کی چھت ہٹائی، تو زمین خشک ہو چکی تھی، اور افق پر نئی زندگی کا سورج طلوع ہونے کو تھا۔ آپؑ نے عاجزی اور شکر سے اپنے رب کی بارگاہ میں سر جھکایا۔


: بابا طاہر همدانی

“بیا ساقی که عالم پر ز درد است،
دل عاشق ز ہجرانِ تو زرد است”

تشریح: یہ دنیا درد سے بھر گئی تھی، ظلم کے بوجھ سے زمین پگھل گئی تھی، لیکن اللہ تعالیٰ کے وعدے اور اپنے برگزیدہ نبی نوحؑ کے صبر کی بدولت اب فراق ختم ہو چکا تھا، اور وصال کی امید نے پہلا زیتون کا پتہ بھیج کر نویدِ بہار دے دی تھی۔


نتائج:

  1. حضرت نوحؑ کا صبر، دعا، اور تدبیر ہمیں زندگی کے طوفانوں سے نجات کا راستہ سکھاتے ہیں۔
  2. فاختہ اور زیتون کی شاخ ربّ کی طرف سے امید، بحالی، اور عافیت کی علامت ہیں۔
  3. کوّا، فاختہ، اور زمین کا منظر انسان کے شعور و ضمیر کو جگانے کی تمثیل ہیں۔
  4. زمین کی مکمل صفائی کے بعد، ربّ نے ایک نئی دنیا کی ابتدا کا اعلان کیا۔

اختتام:

یہ سبق صرف تاریخ کا بیان نہیں، بلکہ ایک روحانی پیغام ہے—کہ جب انسان اپنے خالق کے احکام پر مکمل بھروسا رکھتا ہے، تو ربّ کائنات اُسے ہر آزمائش سے نکال کر زمینِ ہلاکت کو ارضِ برکت میں بدل دیتا ہے۔ زیتون کی ٹہنی ہو یا خاموش فاختہ، یہ سب نشانِ الٰہی ہیں جو ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہر اندھیرے کے بعد سحر آتی ہے، اور ہر طوفان کے بعد رحمت کا سورج طلوع ہوتا ہے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔