سبق نمبر 4- زمین کا سوکھ جانا

چالیس دن کے بعد حضرت نوح ؑ نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا باہر اڑا دیا تاکہ آپؑ دیکھیں کہ زمین کا پانی خشک ہوا ہے یا پھر نہیں لکین وہ کوّا اِدھر اُدھر منڈ لاتا رہا۔
اس لئے حضرت نوحؑ نے ایک فاختہ اڑادی تاکہ آپ دیکھیں کہ زمین کا پانی خشک ہوا ہے۔ پہلی مرتبہ فاختہ نے کہیں گھونسلہ بنانے کی جگہ نہ پائی کیونکہ ہر طرف پانی ہی پانی تھا۔ چنانچہ وہ فاختہ حضرت نوح ؑ کے پاس لوٹ آئی اور آپؑ نے اُس فاختہ کو اپنے پاس رکھ لیا۔
سات دن مزید انتظار کرنے کے بعد حضرت نوح ؑ نے فاختہ کو دوبارہ اُڑایا تاکہ آپؑ دیکھیں کہ زمین کا پانی خشک ہوا ہے یا پھر نہیں۔
شام کے وقت جب فاختہ واپس لوٹ آئی تو حضرت نوح ؑ نے اُس فاختہ دیکھ کر پرودگار کا شکریہ ادا کیا کیونکہ اُس فاختہ کی چونچ میں زیتون کی ایک تازہ ہری بھری ٹہنی دبی ہوئی تھی۔
تب حضرت نوح ؑ نے اندازہ لگایا کہ زمین زمین کا پانی خشک ہوگیا ہے۔
حضرت نوح ؑ نے مزید سات دن انتظار فرمایا اور آپؑ نےفاختہ کو ایک مرتبہ پھر باہر آڑایا تاکہ آپؑ دیکھیں کہ زمین کا پانی خشک ہوا ہے یا پھر نہیں لکین اس بار وہ فاختہ واپس نہ لوٹی۔
پہلے مہینے کی 1 تاریخ تک جب حضرت نوح ؑکی عمر مبارک چھ سو ایک سال تھی۔ طوفان کا پانی تقریباً زمین پر خشک ہوگیا تھا۔ جب حضرت نوح ؑ نے کشتی کی چھت کا ایک حصّہ ہٹا کر اِدھر اُدھر جائزہ لیا تو آپؑ نے دیکھ کر رب العالمین کا شکر ادا کیا اور اسی طرح دوسرے مہینے کی 27 تاریخ کو زمین کا پانی بالکل خشک ہوگیا تھا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔