چوتھے دن کی تخلیق
رب العالمین، جو حکمت و قدرت کا منبع ہے، نے چوتھے دن اپنی بے مثال تخلیقی قدرت کا اظہار کیا۔ خالقِ کائنات نے فرمایا کہ آسمان پر نیّر ہوں جو دن کو رات سے جدا کریں اور زمین کو روشن کریں، اور ان کے ذریعے دن، برس اور تہواروں کے اوقات کا تعین ہو۔ یہ روشنیوں کے نشان رب العزت کے نظامِ کائنات میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں، جو ہر شے کو اپنے مقررہ وقت اور ترتیب میں رکھتا ہے۔
ربّ ذو الجلال نے اپنے حکم سے دو عظیم روشنیاں پیدا کیں: سورج، جو دن کے اوقات کو طے کرتا ہے، اور چاند، جو رات کے لمحات کو روشن کرتا ہے۔ سورج کی شعاعیں دن کو زندگی کا آغاز کرنے کے لیے، اور چاند کی روشنی رات کو سکون کا پیغام دینے کے لیے تخلیق کی گئیں۔ ان کے ساتھ، اللہ تعالیٰ نے ستاروں کی تخلیق کا بھی حکم دیا، جو آسمان کی وسعتوں میں جڑ دیے گئے۔ یہ ستارے رات کے وقت زمین کو منور کرتے ہیں اور اہل زمین کے لیے ایک خوبصورت منظر اور رہنمائی کا ذریعہ بنتے ہیں۔
جب خالق نے اس تخلیق کو دیکھا تو یہ سب اس کے دل پسند ہوا۔ آسمان کی وسعتوں میں روشنیوں کا یہ نظام، جو رب العزت کی بے پایاں حکمت کا مظہر ہے، خالق کی رضا کا سبب بنا۔ یوں چوتھے دن کی تخلیق مکمل ہوئی، اور یہ دن خالق کے کمالِ تخلیق کا ایک اور مظاہرہ بن گیا۔
مولانا رومیؒ فرماتے ہیں:
“به فرمان او، شد سپهر پر نور
خورشید و مه، گشتند دستور”
تشریح:
مولانا رومیؒ بیان کرتے ہیں کہ رب العزت کے حکم سے آسمان منور ہوا، سورج اور چاند اپنے مقررہ اوقات کے لیے تخلیق کیے گئے۔ ان اشعار میں رب ذوالجلال کی قدرت، حکمت، اور نظم کا ایک واضح بیان ملتا ہے۔
نتائج:
- روشنی اور وقت کا تعین: سورج اور چاند کی تخلیق نے دن اور رات کے اوقات کو واضح کیا اور انسان کو ایک منظم زندگی گزارنے کا سبق دیا۔
- ستاروں کی رہنمائی: ستاروں نے رات کے اندھیروں کو روشن کیا اور زمین پر رہنے والوں کے لیے راستے دکھانے کا ذریعہ بنے۔
- رب العزت کی حکمت کا اظہار: یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر تخلیق ایک مقصد کے تحت ہے اور خالق کی حکمت پر یقین کرنے کا درس دیتا ہے۔
اختتام:
چوتھے دن کی تخلیق رب ذوالجلال کی بے نظیر حکمت اور قدرت کا ایک اور شاہکار تھا۔ یہ روشنیوں کا نظام انسان کو سکون، توازن، اور ترتیب کی نعمتوں سے روشناس کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان نعمتوں پر غور کریں، ان کا شکر ادا کریں، اور اپنے خالق کے احکام کے مطابق زندگی گزاریں تاکہ ہم دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہوں۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔