سبق نمبر 5۔ پانی کا خون میں بدلنے کاعذاب ۔

خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰ سے فرمایا! چونکہ فرعون کا دل سخت ہے اور وہ اپنے تکبر میں بنی اسرائیل کو جانے کی اجازت نہیں دے گا۔ اب تم کل صبح جب فرعون حسبِ معمول دریائے نیل پر غسل کرنے آئے تو تم اپنا عصا لے کر پہلے سے فرعون کے انتظار میں جا کر کھڑے ہو جانا۔ جب فرعون دریا پر پہنچے تو اسے کہنا کہ بنی اسرائیل سے دائمی عہد کرنے والے رب نے مجھے یہ پیغام دے کر تمہارے پاس بھیجا ہے کہ میں مسلسل تجھے کہتا رہوں کہ بنی اسرائیل کو جانے دے تاکہ وہ صحرا میں جاکر میری عبادت کریں۔ لیکن افسوس تو نے میرے حکم کی نافرمانی کی۔ یاد رکھ فرعون! میں دریائے نیل کی طرف اپنی قدرت بڑھاؤں گا تو سارے کا سارا پانی خون میں بدل جائے گا اور کوئی بھی جاندار اس پانی میں سے ایک گھونٹ تک نہ پی سکے گا۔ تب تو جان جائے گا کہ میں ہی القھار ہوں۔
خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰ سے فرمایا کہ تم اپنے بھائی حضرت ہارون کو کہنا کہ وہ تمہارے عصا کو دریائے نیل کی طرف بڑھائے۔ جیسے ہی تمہارا عصا دریائے نیل میں جائے گا تو دریائے نیل اور اس سے ملحقہ ندی نالوں اور جھیلوں کا پانی خون میں تبدیل ہو جائے گا حتیٰ کہ جو پانی برتنوں میں بھی ہوگا وہ بھی خون میں بدل جائے گا۔
اگلے دن حضرت موسیٰ خدا تعالیٰ کے فرمان کے مطابق اپنے بھائی حضرت ہارون کو ساتھ لیکر دریائے نیل پر پہنچے جیسے ہی فرعون دریائے نیل پر پہنچا تو حضرت موسیٰ کے کہنے کے مطابق حضرت ہارون نے عصا دریائے نیل کے پانی پر مارا تو فرعون اور اس کے درباریوں کے دیکھتے ہی دیکھتے دریائے نیل کا پانی خون میں بدل گیا۔ دریائے نیل میں موجود تمام مچھلیاں مرگئیں اور پانی اس قدر بدبودار ہوگیا کہ کوئی بھی اس پانی کو چھک بھی نہیں سکتا تھا۔ پورے مصر میں جہاں جہاں دریائے نیل کا پانی پہنچا تھا ہر طرف خون ہی خون نظر آنے لگا۔
اس معجزے کے جواب میں پورے مصر کے جادوگروں نے بھی اپنے علم سے کام لیتے ہوئے پہلے سے اپنے پاس رکھے ہوئے پانی کو خون میں تبدیل کرکے دیکھایا تو چناچہ فرعون کا دل پہلے کی طرح سخت ہو گیا اور اس نے خدا تعالیٰ کے حکم کا انکار کرتے ہوئے بنی اسرائیل کو جانے کی اجازت نہیں دی اور فرعون اس معجزے کو بالکل بھی خاطر نہ لاتے ہوئے واپس اپنے محل لوٹ گیا۔ اس آفت نے پورے ملک میں سات دن تک اپنی لپیٹ میں لئے رکھا۔ سارا مصر اس آفت سے پریشان ہوتا رہا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔