سبق نمبر 5- حضرت آدمؑ اور بی بی حواؓ کو جنتِ فردوس سے باہر نکلا گیا

خدا تعالیٰ کا یہ فیصلہ سُننے کے بعد حضرت آدمؑ نے سوچا کہ اب عورت (بی بی حواؓ) کی کوکھ سے زندگی جنم لے گی تب حضرت آدمؑ نے اپنی بیوی کا نام “حوا ؓ” یعنی مادرِ حیات رکھا، کیونکہ بعد میں وہ تمام زندوں کی ماں بن گئی۔

خدا تعالیٰ نے اُن دونوں پر رحم فرمایا اور حضرت آدمؑ اور اُس کی بیوی بی بی حواؓ کی ستر پوشی کے لئے چمڑے سے لباس بنا کر اُنہیں پہنائے۔
خدا تعالیٰ متوجہ ہوا کہ شجرِ ممنوعہ کا پھل کھا کر ”انسان عرش والے کی مانند ہو گیا ہے، وہ حد سے زیادہ تجاویز کر گیا ہے۔
اب کہیں ایسا نہ ہو کہ انسان ہاتھ بڑھا کر زندگی شجرِ حیات کے درخت کا پھل کھائے  اور اُس سے کھا کر حیاتِ جاوداں پالے۔
اِس لئے خدا تعالیٰ نے انسان کو باغِ عدن (جنتِ فردوس) سے نکال کر اُس کو زمین کی کھیتی باڑی کرنے کی ذمہ داری دی جس زمین میں سے انسان کو لیا گیا تھا۔
انسان کو باغِ عدن (جنتِ فردوس) میں سے باہر نکالنے کے بعد خدا تعالیٰ نے باغِ عدن (جنتِ فردوس) کے مشرق میں فرشتوں کا حفاظتی دستہ تعینات کیا اور ساتھ ساتھ ایک برق رفتاری سے تلوار رکھی جو اِدھر اُدھر گھومتی تھی تاکہ اُس راستے کی حفاظت کرے جو شجرِ حیات کے رستے تک پہنچتا تھا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔