سبق نمبر 5- جنتِ فردوس سے باہر نکالا جانا
اللہ تبارک وتعالیٰ کا یہ فیصلہ سُننے کے بعد حضرت آدمؑ نے سوچا کہ اب (بی بی حواؓ) کی کوکھ سے زندگی جنم لے گی تب حضرت آدمؑ نے اپنی بیوی کا نام “حوا ؓ” یعنی مادرِ حیات رکھا، کیونکہ بعد میں وہ تمام زندوں کی ماں بن گئی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُن دونوں پر رحم فرمایا اور حضرت آدمؑ اور اُس کی بیوی بی بی حواؓ کی ستر پوشی کے لئے چمڑے سے لباس بنا کر اُنہیں پہنائے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ متوجہ ہوا کہ شجرِ ممنوعہ کا پھل کھا کر ”انسان عرش والے کی مانند ہو گیا ہے، وہ حد سے زیادہ تجاویز کر گیا ہے۔ اب کہیں ایسا نہ ہو کہ انسان ہاتھ بڑھا کر زندگی شجرِ حیات کے درخت کا پھل کھائے اور اُس سے کھا کر حیاتِ جاوداں پالے۔ اِس لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو باغِ عدن (جنتِ فردوس) سے نکال کر اُس کو زمین کی کھیتی باڑی کرنے کی ذمہ داری دی جس زمین میں سے انسان کو لیا گیا تھا۔ انسان کو باغِ عدن (جنتِ فردوس) میں سے باہر نکالنے کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ نے باغِ عدن (جنتِ فردوس) کے مشرق میں فرشتوں کا حفاظتی دستہ تعینات کیا اور ساتھ ساتھ ایک برق رفتاری سے تلوار رکھی جو اِدھر اُدھر گھومتی تھی تاکہ اُس راستے کی حفاظت کرے جو شجرِ حیات کے رستے تک پہنچتا تھا۔
سبق کا خلاصہ
خالق و حاکم ہونا اللہ تبارک وتعالیٰ ہی کیلئے خاص ہے۔ وہی ہر چیز کا خالق ہے اور وہی معبود حقیقی ہے۔ اس کائنات کی عظیم مخلوقات ہی نہیں بلکہ اس میں موجود ذرہ ذرہ اس بات پر شاہد ہے کہ اس کائنات کا کوئی پیدا کرنیوالا ہے اور وہ بڑی زبردست طاقت و قوت کا مالک ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کائنات میں انسان کوجو شرف ومرتبہ اور قدرومنزلت عطا کی ہے دنیا کی دیگر مخلوقات اس عزت افزائی سے محروم ہیں۔ انسان کی ذرہ نوازی کی ابتداء اس وقت ہوئی جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرشتوں کے سامنے انسان کو پیدا کرنے اور اسے زمین میں اپنا خلیفہ اور نائب بنا کر بھیجا۔ اللہ تبارک وتعالی کی تاکید کرنے کے باوجود بھی حضرت آدم ؑ اور بی بی حواؓ نے رب العالمین کے حضور گناہ کیا اور اُنہیں اس گناہ کے باعث رسوائی کا سامنا کرنا پڑا جو نہ صرف حضرت آدم ؑ اور بی بی حواؓ کے لئی تھی بلکہ وہ رسوائی آل آدمؑ کے لئے بھی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے حضور سے اُنہیں سزا سنائی گئی اور وہ دونوں جنت سے نکالے گئے۔ جب وہ دونوں جنت میں موجود تھے تب وہ اللہ تعالیٰ کے قربت میں تھے اور ہر قسم کی خوارک انہیں مل جاتی تھی لکین اب اُنہیں یہ سزا ملی کہ وہ زمین پر جائیں اور اپنے لئے خود خوارک تلاش کریں اور اپنی زندگی گزاریں۔ حضرت آدم ؑ اور بی بی حواؓ کا رب العالمین کے حضور یہ گناہ بہت بڑا تھا جس کا نتیجہ آل آدمؑ کو بھی بھگتنا پڑا اور اسی گناہ کی وجہ سے پر انسانوں میں نفرت، لالچ، بغض، جھوٹ، قتل وغارت آگیا۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔