سبق نمبر 5- فرعون کے خواب

ساقی اور نانبائی کے واقعے کے دو سال بعد فرعون نے ایک خواب دیکھا کہ وہ دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہوا ہے۔ دریائے سے سات موٹی اور خوبصورت گائیں نکل کر کنارے کے ساتھ ساتھ اگی گھاس چرنا شروع کر دیتی ہیں۔ ان کے پیچھے پیچھے سات اور گائیں نکلتی ہیں جو دیکھنے میں نحیف و نزار اور مکروہ معلوم ہوتی ہیں۔ وہ باہر نکل کر کنارے پر موٹی گایوں کے ساتھ جا کھڑی ہوتی ہیں اور فوراً انہیں ہڑپ کر جاتی ہیں۔ تب فرعون جاگ جاتا ہے اور بے چینی سے دوباره سو جاتا ہے۔
دوسری رات فرعون نے ایک اور خواب دیکھا کہ اناج کی ایک بالی پر سات پکے اور بھرے ہوئے خوشے اگ رہے ہیں۔ اس کے بعد سات اور خوشے اگتے ہیں جو صحرائی ہوا کے سبب سوکھے سڑے نظر آرہے ہیں۔ دفعتاً سوکھے سڑے خوشے صحت مند خوشوں کو نگل جاتے ہیں۔ فرعون ہڑ بڑا کر اٹھتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ دراصل خوب دیکھ رہا تھا۔
صبح فرعون بیدار ہوا تو بہت مضطرب تھا۔ اس نے مصر کے طول و عرض میں موجود تمام ماہر مبعروں اور دانشوروں کو شاہی دربار میں طلب طلب کرلیا اور ان کو دونوں خواب مِن و عن کہہ سنائے لیکن کوئی بھی فرعون کے خواب کی بیان نہ کرسکا۔
جب ساقی نے یہ دیکھا تو فرعون سے کہا:” حضورِ والا اگر اجازت ہو تو یہ پُر تقصیر غلام کچھ عرض کرنے کی جسارت کرے۔ فرعون نے اجازت دی اور کہا فرماؤ۔ جب حضور مجھے اور نانبائی کو ناراض ہو کر قید خانے میں نظر بند کروا دیا تو وہاں ایک رات ہم دونوں نے ایک ایک خواب دیکھا جن کی تعبیریں ایک دوسرے سے مختلف تھیں۔ قید خانے میں ہمارے ساتھ ایک عبرانی نوجوان بھی قید تھا جو وہاں کے نگراں کی مدد کیا کرتا تھا۔ ہم دونوں نے اپنے اپنے خواب اس نوجوان کو سنائے تو اس نے ان خوابوں کی تعبیر ہمیں بتائی۔ اُس کے پیش حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی۔ حضور نے مجھے میرے عہدے پر بحال کردیا اور نانبائی اپنے انجام کو پہنچا۔
فرعون نے یہ سنتے ہی فوراً حضرت یوسف ؑ کو دربار میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔