سبق نمبر 5- پانچویں دن کی تخلیق۔ (ازروئے توارۃ شریف) آبی اور فضائی جاندار

پانچویں دن  اللہ تبارک وتعالیٰ نے حکم فرمایا  کُن فَیَکُوْن: آبی جاندار پانی میں تیرتے پھریں اور اُڑنے والے جاندار فضا میں اُڑیں۔ سو جو کچھ  اللہ تبارک وتعالیٰ  نے آبی جانداروں اور اُڑنے والے جانداروں کے بارے میں متعلق حکم فرمایا وہ تخلیق ہوگیا۔ اسی طرح  اللہ تبارک وتعالیٰ  نے حکم فرمایا  کُن فَیَکُوْن: پانی میں بڑے بڑے اور ہیبت ناک جانداروں سمیت لاتعداد اقسام کے تیرنے والے اور اُڑنے والے جاندار بھی تخلیق ہو جائیں۔ سو جو کچھ  اللہ تبارک وتعالیٰ نے پانی میں تیرنے والوں جانداروں کے بارے میں حکم فرمایا وہ تخلیق ہوگیا پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے آبی جانداروں اور فضائی جانداروں کو پھلنے پھولنے کی نعمت اور برکت عطا فرمائی۔ پہلے اللہ تبارک وتعالیٰ  نے آبی جانداروں کو حکم دیا کہ سمندروں کو بھر دو۔ اس کے بعد  اللہ تبارک وتعالیٰ  نے فضائی جانداروں کو حکم دیا کہ زمین پر بڑھتے چلے جاؤ۔ جو کچھ اللہ تبارک وتعالیٰ  نے تخلیق کیا تھا وہ سب اُسے پسند آیا۔ یوں مغرب ہوئی اور پھر فجر ہوئی اور پانچواں دن کی تخلیق تمام ہوئی۔

سبق کا خلاصہ

اللہ تعالیٰ نے یہ دنیا صرف کھانے پینے کے لیے نہیں بنائی، بلکہ اپنی تخلیقی فعالیت کے ظہور کے لیے بنائی ہے۔ اس میں ہماری جمالیات کی تسکین کا سامان پیدا کیا ہے۔ اس میں خدا کی تخلیقی فعالیت کا ظہور ہوا ہے۔ اس کے ذریعے سے اللہ کی صفات ہمارے سامنے آتی ہیں۔ اس دنیا میں ہمیں جو بے شمار مخلوقات نظر آتی ہیں، یہ خدا تعالیٰ کے بارے میں ہمیں ایک تصور دیتی ہیں کہ وہ خالق کیسا ہو گا، اس کی تخلیق میں کیسا تنوع ہے، کیسی جدت ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں species(انواع)ہیں جو دنیا کے اندر خدا نے پیدا کر دی ہیں۔بقول شیخ سعدی: ‘ہر ورقش دفتریست معرفت کرد گار’۔(ہر پتے میں خدا کی معرفت کی ایک دنیا ہے ) اصل میں تو یہ ساری کی ساری کائنات اس طرح پیدا کی گئی ہے کہ اس کے ذریعے سے آپ اپنے پروردگار کی معرفت حاصل کریں۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔