پانچویں دن کی تخلیق
رب العالمین، جو بے انتہا قدرت اور حکمت کا مالک ہے، پانچویں دن اپنے حکم سے زندگی کے ایک نئے باب کا آغاز کیا۔ اس نے ارشاد فرمایا: “پانی میں تیرنے والے جاندار وجود میں آئیں، اور آسمان کی فضاؤں میں اُڑنے والے پرندے نظر آئیں۔” اسی لمحے، آبی دنیا زندگی سے بھرپور ہو گئی، اور فضا رنگ برنگے پرندوں کے پروں سے مزین ہو گئی۔ یہ جاندار، جو خالقِ کائنات کے ایک حکم سے وجود میں آئے، اپنی نوع کے لیے بنیاد فراہم کرتے ہوئے زمین و آسمان کے حسن کو دوبالا کرنے لگے۔
پھر، رب ذو الجلال نے بڑے بڑے اور عظیم الجثہ سمندری مخلوقات کو پیدا کرنے کا حکم دیا—ایسے جاندار جو نہ صرف اپنی جسامت سے حیران کرتے ہیں، بلکہ سمندر کے رازوں کو گہرائیوں میں لیے پھرتے ہیں۔ یہ عظیم مخلوقات، جنہیں ہم وہیلز، شارکس، اور دیگر سمندری عجائبات کے طور پر جانتے ہیں، اللہ کے تخلیقی کمال کی جھلک ہیں۔
اس کے ساتھ ہی، رب العزت نے فضاؤں کو مختلف اقسام کے پرندوں سے بھر دیا، جو اپنی پروازوں سے آسمان کو زینت بخشنے لگے۔ ان پرندوں کے پروں کی آہنگ اور ان کی پروازوں کے دائرے خالق کے کمالِ فن کی نشانیاں ہیں۔ رب العزت نے ان مخلوقات کو یہ برکت دی کہ وہ نہ صرف خود پروان چڑھیں، بلکہ اپنی نسلوں کو بڑھاتے رہیں۔ آبی جانداروں کو حکم ملا کہ وہ سمندروں کو اپنی آبادی سے بھر دیں، اور پرندوں کو زمین پر ہر طرف پھیلنے کا اذن ملا۔ یوں، سمندر زندگی سے معمور ہو گئے اور زمین و آسمان ایک نئی رونق سے بھرپور ہو گئے۔
جب یہ منظر خالق نے دیکھا تو اسے بہت پسند آیا۔ یہ مخلوقات، جو اپنے خالق کی حکمت اور قدرت کی گواہ ہیں، زندگی کے ایک عظیم سلسلے کا آغاز تھیں۔ یوں، پانچواں دن مکمل ہوا اور ایک نئی صبح نے جنم لیا۔
مولانا جامیؒ فرماتے ہیں:
“خداوند گفت: ز آب پدید آید ماهیان
پرندگان شد بر فلک، نوایشان”
تشریح:
مولانا جامیؒ بیان کرتے ہیں کہ رب ذوالجلال کے حکم سے پانی میں مچھلیاں ظاہر ہوئیں، اور پرندے آسمان میں اپنی خوشنما آوازوں سے فضاؤں کو سجانے لگے۔ یہ اشعار ہمیں رب العزت کی تخلیقی قدرت اور اس کے کمالِ حکمت کی عظمت کا احساس دلاتے ہیں۔
نتائج:
- حیاتِ بحری کی ابتدا: پانچویں دن کی تخلیق نے سمندر کو مختلف اقسام کے جانداروں سے بھر دیا، جو سمندری ماحول کے استحکام اور تنوع کا سبب بنے۔
- فضائی دنیا کی زیبائش: پرندوں کی تخلیق نے آسمان کو رنگین بنا دیا اور فضا میں ایک نئی زندگی کی شروعات کی۔
- نسلوں کی برکت: رب العزت نے ان جانداروں کو اپنی نسل بڑھانے کی برکت عطا کی، جو زمین کی زندگی کو جاری رکھنے میں مددگار ثابت ہوئی۔
- رب ذوالجلال کی حکمت کا اظہار: ہر مخلوق، خواہ وہ پانی میں ہو یا فضاؤں میں، خالق کی بے مثال حکمت اور اس کے کمالِ تخلیق کی گواہ ہے۔
اختتام:
پانچواں دن خالق کی حکمت و قدرت کا ایک اور مظہر تھا۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی کے ہر مظہر کے پیچھے رب العزت کی بے انتہا حکمت کارفرما ہے، اور ہمیں ان نعمتوں پر غور کر کے شکر گزار ہونا چاہیے۔ یہ تخلیق ہمیں انسانیت کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتی ہے کہ ہم ان نعمتوں کی حفاظت کریں اور ان سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت میں مگن رہیں۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔