سبق نمبر 6۔ مصر میں اندھیرے کا عذاب

فرعون کے انکار کے بعد خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ سے کلام فرما کر حضرت موسیٰؑ کو حکم دیا! اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھاؤ تو پورے مصر میں ایسا اندھیرا چھا جائے گا کہ ہاتھ کو ہاتھ سمجھائی نہ دے گا۔ حضرت موسیٰؑ نے خدا تعالیٰ کے فرمان کی تعمیل فرمائی تو دیکھتے ہی دیکھتے پورا ملک گھٹا ٹوپ اندھیرے کی لپیٹ میں آگیا جو تین دن تک چھایا رہا۔ اس دوران مصر بھر کے لوگ اندھوں کی طرح ٹٹول ٹٹول کر اِدھر اُدھر حرکت کرتے رہے لیکن بنی اسرائیل کے گھروں میں معمول کے مطابق روشنی تھی۔
آخر کار فرعون نے حضرت موسیٰؑ کو اپنے دربار میں بلوایا اور کہا! جاؤ اپنے رب کی عبادت کرو۔ اگر چاہو تو اپنے بال بچوں کو بھی ساتھ لے جاؤ لیکن البتہ تمہارے مال مویشی یہیں رہیں گے۔
حضرت موسیٰؑ نے فرعون کو جواب دیا! اگر ہم مویشی یہاں چھوڑ جائیں گے تو قربانی کے لئے جانور کیا آپ مہیا کریں گے؟ حضرت موسیٰؑ نے فرعون کو کہا! ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ ہمیں وہاں پہنچ کر ہی پتا چلے گا کہ کن جانوروں کی قربانی کرنی ہے اور کن کی نہیں۔ حضرت موسیٰؑ نے فرعون کو مزید کہا! ہم اپنے تمام جانور ہر صورت میں ساتھ لیکر جائیں گے کسی بھی جانور کا کُھر بھی یہاں نہیں چھوڑیں گے۔
فرعون نے حضرت موسیٰؑ کی باتوں کے بعد تکبر اور غرور میں آکر خدا تعالیٰ کا یہ حکم ماننے سے انکار کردیا کہ میں بنی اسرائیل کو جانے دوں اس کے ساتھ فرعون نے حضرت موسیٰؑ کو فرمایا کہ آپ میرے دربار سے نکل جاؤ میں اور میں کسی صورت میں بھی بنی اسرائیل کو جانے کی اجازت نہیں دوں گا۔
فرعون کا جواب سننے کے بعد حضرت موسیٰؑ نے فرعون سے کہا! بنی اسرائیل کا رب فرماتا ہے کہ آدھی رات کو پورے ملکِ مصر میں ایک قہر ٹوٹ پڑے گا۔ ہر ایک مصری خاندان کا پہلوٹھا مارا جائے گا۔ حضرت موسیٰؑ نے فرعون کو مزید فرمایا کہ اس قہر میں فرعون کے ولی عہد سے لیکر چکی پیسنے والی لونڈی کے پہلوٹھے تک میں کوئی تفریق نہیں کی جائے گی کہ جانوروں تک کہ پہلوٹھے مر جائیں گے۔ اس نتیجے میں ایسا غضب کا رونا پیٹنا مچے گا کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دے گی۔ حضرت موسیٰؑ نے فرعون سے کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ مصر نے کبھی ایسا ماتم سنا ہوگا نہ آئیندہ سنے گا۔ تاہم بنی اسرائیل کے ہاں اس قدر سکون ہوگا کہ کسی کتے تک بھونکنے کی آواز سنائی نہ دے گی۔ تب فرعون تم جان جاؤ گے کہ میں بنی اسرائیل کو تم سے منفرد کر رہا ہوں۔
حضرت موسیٰؑ نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے فرمایا! فرعون! اب میں مصر سے اس وقت ہی نکلوں گا جب تمہارے درباری دوڑے چلے آئیں گے اور میرے قدموں میں گر کر فریاد کریں گے کہ حضور! اپنے لوگوں کو لے کر یہاں سے چلے جائیے! یہ فرما کر حضرت موسیٰؑ غصے میں تلملاتے ہوئے فرعون کے دربار سے باہر تشریف لے گئے۔
مصر پر چھایا اندھیرا ختم ہونے سے پہلے خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ سے فرمایا! اب کی بار میں مصر آخری معجزہ کر رہا ہوں۔
اس کے بعد فرعون تمہیں ضرور جانے دے گا بلکہ اس قدر مضطرب ہو جائے گا کہ تمہیں خود کہے گا کہ مصر سے نکل جائیں۔ لہذا بنی اسرائیل کے مردوں اور عورتوں کو بتاؤ کہ اپنے مصری ہمسایوں سے سونے اور چاندی کے زیورات مانگ کر اپنے پاس رکھ لیں۔
مشیت ایزدی سے مصریوں کے دل پہلے ہی بنی اسرائیل کے لئے نرم ہوچکے تھے اور دوسری طرف مصریوں نے حضرت موسیٰؑ کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھنا شروع کر دیا تھا۔ لیکن فرعون کے سامنے بے شمار معجزات رونما ہوئے لیکن فرعون اپنے غرور میں رہا اور خدا تعالیٰ کا انکار کرتا رہا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔