سبق نمبر 6- حضرت یوسف کی وفات

حضرت یعقوب کی تدفین کے بعد حضرت یوسف کے بھائیوں کے دلوں میں خدشہ ہوا کہ ابا جان ہمارے سر پر نہیں رہے۔ اگر حضرت یوسف کے دل میں ہمارے لئے رنجش ہوئی تو جو ظلم ہم نے اس کے ساتھ کیا تھا وہ اس کا بدلہ ہم سے ضرور لے گا۔ چنانچہ حضرت یوسف کے بھائیوں نے حضرت یوسف کو پیغام بھجوایا! ابا جان نے وفات سے پہلے وصیت فرمائی کہ اگر چہ آپ کے بھائی قابل مواخذہ ہیں کیونکہ انہوں نے آپ کے ساتھ خباثت کی تاہم انہیں صدقِ دل سے معاف فرما دیجئے گا۔ اب آپ مرحوم کی بات کی لاج رکھیں اور اس پرانے واقعے کو بھول کر ان ناچیز بندوں کو معاف فرما دیجئے جو آپ کے پدرِِ گرامی کی طرح ربِ کریم کے سامنے جھکتے ہیں۔ حضرت یوسف نے جب اپنے بھائیوں کا یہ پیغام سنا تو آپ زار زار روئے۔
اس کے بعد حضرت یوسف کے بھائی آکر حضرت یوسف کے قدموں میں گر پڑے اور زار زار روئے۔ حضور! ہم آپ کے خادم آپ کے رحم و کرم پر ہیں۔
حضرت یوسف نے نہایت شفقت سے فرمایا! ڈرو مت میرے بھائیوں! میں خدا نہیں جو دوسروں پر حکم صادر کرتا پھروں۔ اگرچہ تم سب نے مل کر میرے خلاف برائی کا منصوبہ باندھا لیکن میرے رب نے تمہارے شر میں سے خیر پیدا کیا۔ وہ مجھے مصر لایا ہی اس لئے تھا کہ لوگوں کی زندگیاں بچائے۔ پھر بھلا تمہیں ڈرنے کی کیا ضرورت ہے! میں نہ صرف تمہارا بلکہ تمہارے بال بچوں کا بھی ضامن اور کفیل رہوں گا۔ اس بات کے سبب سے حضرت یوسف کے بھائیوں کے دلوں میں سکون پیدا ہوگیا۔
یوں حضرت یوسف، آپ کے بھائی اور اُن کے اہلِ خانہ مصر میں ہی رہتے رہے۔ حضرت یوسف کی عمر مبارک کل ایام 110 سال ہوئے۔ حضرت یوسف نے اور یُوسُؔف نے اِفرائِیم کی اَولاد تِیسری پُشت تک دیکھی اور مُنّسی کے بیٹے مکِیر کی اَولاد کو بھی حضرت یوسف نے اپنی گود میں کھلایا۔ حضرت یوسف انہیں یوں عزیز رکھتے گویا وہ آپ کے اپنے بیٹے ہوں۔
حضرت یوسف نے اپنے وصال سے پہلے اپنے بھائیوں کو جو حیات تھے یہ باتیں فرمائیں کہ:” میرا آخری وقت قریب ہے لیکن خدا تعالیٰ تمہیں بے آسرا نہ چھوڑے گا۔ وہ تمہیں مصر سے واپس اُس سر زمین میں لے جائے گا جس کے دینے کا وعدہ اُس نے ہمارے آباؤ اجداد حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب سے فرمایا تھا۔ اس کے بعد حضرت یوسف نے بنی اسرائیل سے یہ حلف لیا:” جب خدا تعالیٰ کی فتح و نصرت تمہیں واپس ہمارے آباؤ اجداد کے ملک میں لے جانے کے لئے تمہاری مدد کو آن پہنچے تو میری لاش(ہڈیوں) کو یہاں سے اپنے ساتھ لے جانا اور وہیں دفن کرنا۔
الغرض 110 سال کی عمر میں حضرت یوسف نے وصال فرما گئے۔ حضرت یوسف کے جسدِ مبارک کو مصالحہ جات سے حنوط کئے جانے بعد ایک قیمتی تابوت میں بند کرکے بطور امانت مصر میں رکھا گیا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔